• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 57441

    عنوان: دعوت ولیمہ کیوں کی جاتی ہے؟

    سوال: (۱) دعوت ولیمہ کیوں کی جاتی ہے؟(۲) کیا ولیمہ شادی کے دوسرے دن ہی کرنا ضروری ہے؟(۳) کیا ولیمہ کرنے سے پہلے بیوی کے ساتھ صحبت کرنا ضروری ہے؟

    جواب نمبر: 57441

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 670-693/L=6/1436-U (۱)

    ولیمہ کرنا سنت ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: أولم ولو بشاة (ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی ہو) (بخار/ باب الولیمہ حق) دعوت ولیمہ میں بہت ساری مصلحتیں ہیں، مثلاً نکاح اور زفاف کی تشہیر ہوگی جس کی وجہ سے اولاد کے نسب میں بدگمانی کا اندیشہ پیدا نہیں ہوگا، اور نکاح اور زنا میں امتیاز ہوجاتا ہے۔ ولیمہ میں بیوی اور اس کے خاندان کے ساتھ حسن سلوک ہے۔ نیز ولیمہ کی وجہ سے بیوی شوہر کی نظر میں باعزت اور باوقعت ہوتی ہے۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں: رحمة اللہ الواسعہ: ۵/۷۸) ولیمة العرس سنة وفیہا مثوبة عظیمة (ہندیہ: ۵/۴۲۲) (۲) ولیمہ دوسرے دن کرنا ضروری نہیں ہے، پہلے دن بھی کرسکتا ہے، البتہ زوجین کی ملاقات کے بعد سے دو روز کی دعوت کو ولیمہ کہتے ہیں اس کے بعد کی دعوت کو ولیمہ کی دعوت نہیں کہتے۔ ولا بأس بأن یدعو یومئذ من الغد وبعد الغد، ثم ینقطع العرس والولیمة (ہندیة: ۵/۴۲۲) (۳) ولیمہ کرنے سے پہلے بیوی کے ساتھ صحبت کرنا ضروری نہیں، ولیمہ چاہے تو عقد نکاح کے وقت کرے یا نکاح کے بعد، یا صحبت کے وقت یا صحبت کے بعد، سب صحیح ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ ولیمہ صحبت کے بعد ہی کرے۔ اختلف السلف في وقتہا، ہل ہو عند العقد أو عقبہ أو عند الدخول أو عقبہ أو یوسع من ابتداء العقد إلی انتہاء الدخول علی أقوال․ قال السبکي:المنقول من فعل النبي علیہ السلام أنہا بعد الدخول․ (بذ المجہود، ۳/۲۴۰،ط: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند