• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 50894

    عنوان: عورتوں کا ایسی تقریبات اور پروگراموں میں جانا جہاں مرد عورت کا اختلاط ہو كیسا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلہ کے بارے میں:1)ہمارے ملک پاکستان میں شادی شادی ہالوں میں ہوتی ہے جس میں عوریتں مردسب مل کرکھاتے ہیں،اگردیندارلوگ ہیں تو عورتوں اورمردوں کاالگ انتظام ہوتاہے لیکن شادی ہالوں میں کیارنگ برنگ کی روشیاں اورعورتیں بناؤسنگارکرکے آتی ہیں اورلوگ فخرسے کہتے ہیں کہ ہم نے کء کء قسم کے کھانے لگائے آیاشرعاًعورتوں کاشادیوں میں اسطرح کھلے عام جانایادینداروں کے پروگراموں میں جوشادی ہالوں میں ہوتے ہیں ان میں جاناجائزہے ؟اوریہ کہ شادی کاسنت طریقہ کیاہے ،قرآن واحادیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔2)اوراسکے علاوہ عورتوں کوکن کن تقاریب میں جانے کی اجازت ہے جبکہ حضرت حکیم الامت مولانااشرف علی تھانوی رحمة اللہ نے کتاب بہیشتی زیورحصہ ششتم میں عورتوں کاتقریبات میں جانے کے متعلق لکھاہے کہ عورتوں کاتقریبات میں شریک ہوناجائزنہیں ہے اوردرمختارکاحوالہ بھی دیاہے اورساتھ ہی حضرت فرماتے ہیں کہ افسوس ھندوستان بھرمیں اس پرعمل نہیں ہوتاآیایہ عبارت صحیح ہے ۔اسکے متعلق وضاحت فرمادیں۔3)اوراس حوالے سے بھی قرآن وسنت کی روشنی میں رہنمائی فرمادیں کہ آیاعورتوں کاجنازے کے گھرمیں جمع ہوناشرعاًدرست ہے کیا؟۔

    جواب نمبر: 50894

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 321-321/M=4/1435-U عورتوں کا ایسی تقریبات اور پروگراموں میں جانا جہاں مرد عورت کا اختلاط ہوتا ہو، ناجائزہے، شادی کا مسنون طریقہ جاننے کے لیے ”اسلامی شادی“ نامی کتاب دیکھئے، یہ کتاب حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے افادات پر مشتمل ہے جس کو مفتی زید صاحب مظاہری ندوی دامت برکاتہم نے ترتیب دیا ہے، حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے بہشتی زیور میں جو کچھ لکھا ہے وہ صحیح اور درست ہے۔ درمختار کا حوالہ بھی صحیح ہے اور بہشتی زیور کی مذکورہ عبارت بھی درست ہے، جنازے کے گھر میں عورتوں کا جمع ہونا کس مقصد کے لیے ہے؟ اگر تعزیت مقصود ہے تو اس کا خیال رکھیں کہ بے پردگی نہ ہو اور جزع فزع نہ ہو، اور اگر ایصالِ ثواب مقصود ہے تو انفراداً ہونا چاہیے اس کے لیے جمع ہونا فضول ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند