• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 32734

    عنوان: نہ اسے طلاق لینے کے لیے کہیں اور نہ اپنا ارادہ نکاح ظاہر کریں، یہ سب امور موجب گناہ ہیں، اجنبیہ لڑکی سے بات چیت کرنا پیار کرنا حرام ہے۔

    سوال: ایک شخص بیرون ملک بزنس کرتاہے، میری ایک دوست ہے جو چین کی رہنے والی ہے ، ہم دونوں نے شادی کا پلان بنایا، وہ مسلمان ہونا چاہ رہی تھی، لیکن اس کے والدین نے اس کو اجازت نہیں دی کہ غیر ملکی سے شادی کرے، اس لیے دومہینے قبل ایک چینی لڑکے سے اس نے شادی کرلی، اب وہ اپنے شوہر سے مطمئن نہیں ہے اور وہ اسے طلاق دینا چاہتی ہے، وہ مجھ سے کہتی کہ اگر آپ ہوتی ہے، اس لے وہ مجھ سے تصدیق چاہتی ہے کہ کیا آپ (میں) مجھ سے شادی کے لئے تیار ہیں؟ (میں اس سے پیار کرتاہوں)۔ میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں، لیکن میں ڈر رہا ہوں کہ لازماً میرے ہاں کہنے سے وہ اپنے شوہر کو طلاق دیدے گی توکیا میں بھی گناہ گارنہ ہوں گاکہ میری وجہ سے طلاق ہوئی؟ وہ شوہر سے مطمئن نہیں ہے ، مجھے وجہ معلوم نہیں ہے۔براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 32734

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1197=690-7/1432 قرآن پاک کا صاف اور واضح حکم ہے، وَلَا تَنْکِحُوْا الْمُشْرِکَاتِ حَتَّی یُؤْمِنَّ جب وہ ابھی تک دائرہٴ اسلام میں داخل نہیں ہوئی تو نکاح کی بات آپ کے لیے پہلے بھی سوچنا غلط تھا اور اب جب کہ وہ منکوحة الغیر بھی ہے ایسی بات سوچنا یا اس کے لیے کوئی اقدام کرنا سراسر غلط ہے، آپ اس سے بات چیت کرنا بند کردیں، بالخصوص نکاح کی بابت بالکل کوئی بات نہ کریں، نہ اسے طلاق لینے کے لیے کہیں اور نہ اپنا ارادہ نکاح ظاہر کریں، یہ سب امور موجب گناہ ہیں، اجنبیہ لڑکی سے بات چیت کرنا پیار کرنا حرام ہے۔ آپ اپنی عاقبت درست رکھنے کی فکر کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند