Q. کچھ عرصہ سے ہمارے ہاں شادی میں نکاح کے وقت لڑکی والوں کی طرف سے کچھ شرائط عائد کی جارہی ہیں، جس کی تفصیل یہ ہے کہ مہر کے علاوہ لڑکی کے رشتہ داروں کی طرف سے لڑکے کو کہا جاتا ہے کہ گھر یلو ناچاقی کی صورت میں اگر طلاق کی نوبت آتی ہے تو لڑکی کو ایک لاکھ یا دو لاکھ یا کوئی بھی رقم دینی ہوگی۔ اس میں اس بات کی تخصیص نہیں کی جاتی ہے کہ آیا اگر ناچاقی کی صورت حال لڑکی کی طرف سے ہو یا لڑکے کی طرف سے۔ اب اگر اس طرح کی کئوی نوبت آتی ہے کہ گھریلو ناچاقی پیدا ہو تو لڑکا پیسے نہ ہونے کی وجہ سے کوئی فیصلہ نہیں کرپاتا اور نہ چاہتے ہوئے بھی بیوی کے ساتھ رہنا پڑتا ہے۔ یہاں پر یہ بات بھی واضح کردینا چاہتاہوں کہ ہمارے معاشرے میں طلاق کی شرح بہت کم ہے اور الحمد للہ اس کی طرف بات نہیں جاتی۔ لیکن لڑکے کو اس کا مقروض کردینا کہ نکاح کے وقت ہی اس پر یہ ذمہ داری لگادی جائے اور پھر وہ لڑکی کو اس کی کسی غلطی پر نہ ڈانت سکے، شرعاً کیسا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو فطرت کے مطابق بنایا ہے اور اس میں کسی قسم کی تنگی نہیں رکھی اور ہرشخص کو اس کا جائز حق دیا ہے۔ لیکن کیا لڑکی والوں کی طرف سے اس طرح کا مطالبہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ بندہ نے کچھ لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ ...