• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 61715

    عنوان: غیر كفو میں شادی

    سوال: مجھے ایک مسئلہ معلوم کرنا ھے آج کل اگر سید خاندان کی لڑکی کسی ایسی ذات میں بیاہ جائے جو(دنیاوی اعتبار سے چھوٹی سمجھی جاتی ھو) تو بعض لوگ کہتے ھیں کہ سیّد خاندان کی لڑکی ایسی جگہ نھیں دینا چاھئے تھی=مسئلہ یہ ھیکہ کیا شرعاً بھی اس کی کچھ حقیقت ھے کہ سیّد خاندان کی لڑکی(دنیاوی اعتبار سے چھوٹی سمجھی جانے والی)کسی ذات میں دینا ناجائز یا ممنوع ھے ۔/

    جواب نمبر: 61715

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1444-1473/L=1/1437-U ہربرادری یا خاندان کے کچھ عادات واطوار ہوتے ہیں جو دیگر برادریوں سے ممتاز ہوتے ہیں، شریعت نے نکاح کے باب میں کفاء ت (ہمسری) کا اس حد تک اعتبار کیا ہے کہ لڑکی لڑکے کے برابر ہو یا اس سے کم درجہ کی تاکہ نکاح کے مقاصد بدرجہٴ اتم حاصل ہوں اور نکاح میں پائیداری ودوام ہو؛ اس لیے سید خاندان کی لڑکی کا نکاح سید یا کسی اونچے خاندان کے لڑکے سے کرنا مناسب ہے؛ تاہم اگر لڑکی کے اولیاء بخوشی نکاح چھوٹی برادری میں کردیں تو نکاح صحیح ودرست ہوجاتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند