معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 171652
جواب نمبر: 171652
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 201-29T/D=03/1441
ترمذی کی جو حدیث آپ نے ذکر کی ہے، وہ امام شافعی کا مستدل ہے، چنانچہ ان کا مسلک یہی ہے کہ کم از کم پانچ مرتبہ پلانے سے حرمت ثابت ہوتی ہے؛ لیکن احناف کا مسلک یہ ہے کہ اگر ایک دفعہ دودھ پلایاگیا اور ذراسا بھی دودھ بچے کے حلق میں چلا گیا، تو حرمت ثابت ہو جائے گی۔ احناف کے اپنے دلائل ہیں، جو کتابوں میں تفصیل سے لکھے ہوئے ہیں، مثلاً اللہ تعالی کا ارشاد ہے وأمہاتکم اللاتي أرضعنکم اس آیت میں مطلق دودھ پلانے سے ماں بننے کی بات کہی گئی ہے، پس جو عورت بھی دودھ پلادے گی، خواہ ایک بار ہو، وہ رضاعی ماں بن جائے گی۔ بشرطے کہ مدت رضاعت کے اندر دودھ پلایا ہو)۔ سوال میں مذکور حدیث کے متعلق احناف کا کہنا ہے کہ یہ بھی منسوخ ہو چکی ہے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ”لوگ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دودھ پلانے سے حرمت نہیں آتی،“ ایسا پہلے تھا ، پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا، اسی طرح حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آخر میں رضاع کا حکم اسی پر برقرار ہوا کہ رضاعت کم ہو یا زیادہ، سب سے حرمت آجائے گی۔ (عمدة الرعایة: ۳/۲۰۷، بیروت، کتاب الرضاع)
باقی اصل سوال کا جواب یہ ہے کہ جب آپ کی خالہ کو دودھ پلانے میں شبہ ہے، اور بچے کے پیٹ میں دودھ جانا یقینی نہیں ہے، تو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، پس آپ کے لئے اپنی خالہ زاد سے نکاح درست ہے۔ لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشکت في الارتضاع ، لا تثبت الحرمة بالشک (ردالمحتار: ۴/۴۰۲، ط: زکریا، النکاح / الرضاع)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند