معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 32627
جواب نمبر: 32627
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 959=799-7/1432 ایک بہن کے نکاح میں رہتے ہوئے اس کی دوسری بہن سے نکاح کرنا حرام ہے، خود قرآن کریم میں اس کی صراحت موجود ہے، ”حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّہَاتُکُمْ وَبَنَاتُکُمْ وَاَخَوَاتُکُمْ وَعَمَّاتُکُمْ وَخَالَاتُکُمْ وَبَنَاتُ الْاَخِ وَبَنَاتُ الْاُخْتِ وَاُمَّہَاتُکُمُ اللّٰاتِیْ اَرْضَعْنَکُمْ وَاَخَوَاتُکُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَاُمَّہَاتُ نِسَآئِکُمْ وَرَبَآئِبُکُمُ اللّٰاتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِنْ نِسَآئِکُمُ اللّٰاتِیْ دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَاِنْ لَمْ تَکُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ وَحَلَآئِلُ اَبْنَآئِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِکُمْ وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ“ (النساء:۲۳) چونکہ آپ کے دوست کے نکاح میں اس طلاق شدہ لڑکی کی بہن پہلے سے موجود ہے؛ اس لیے اس لڑکی سے آپ کا دوست نکاح نہیں کرسکتا۔ اور ان دونوں سے جو غلط حرکت کا صدور ہوا اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کریں اور آئندہ اس طرح کی حرکتوں سے اجتناب کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند