• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 12528

    عنوان:

    مسئلہ یہ ہے کہ خالدہ جن کی چھ بیٹیاں او رتین بیٹے ہیں زید ان کی دوسرے نمبر والی بیٹی کا لڑکا ہے ۔ اسماء ان کی پہلے نمبر والی بیٹی کی بیٹی ہے۔ زید کی والدہ نے اسماء کومدت رضاعت میں دودھ پلایا ہے ۔او راسما کے اس سے بڑے دو اور بھائی بہن ہیں۔ (۱)کیا زید اور اسماء کی آپس میں شادی ہوسکتی ہے؟ (۲)زید کا نکاح اسماء کی دوسری بہنوں کے ساتھ ہوسکتا ہے یا زید کی کسی ایک بہن کا نکاح اسماء کے کسی ایک بھائی سے ہوسکتا ہے؟ (۳)خالدہ کی چوتھے نمبر والی بیٹی کے ایک بیٹی ہے راشدہ۔ اب زید کے نانا ان دونوں کا آپس میں نکاح کرنا چاہتے ہیں لیکن مشکل یہ ہے کہ زید کی والدہ کو یہ شک ہے کہ اس نے راشدہ کو مدت رضاعت میں دودھ پلایا ہے لیکن اس پر کوئی گواہ نہیں ہے۔ تو کیا زید اور راشدہ کی آپس میں شادی ہوسکتی ہے؟(۴)زید کی نانی نے بھی زید کو دودھ پلایا ہے( مدت رضاعت میں )۔اب زید کا چھوٹا بھائی ہے جس کی شادی گھر والے اس کی خالہ (جو خالدہ کی پانچویں نمبر والی بیٹی ہے) کی لڑکی سے کرنا چاہتے ہیں۔ کیا یہ نکاح جائز ہے؟ (۵)اسی طرح زید کے بھائی بہنوں میں سے کسی کا نکاح خالدہ کے پوتے پوتیوں سے ہوسکتا ہے کہ نہیں؟

    سوال:

    مسئلہ یہ ہے کہ خالدہ جن کی چھ بیٹیاں او رتین بیٹے ہیں زید ان کی دوسرے نمبر والی بیٹی کا لڑکا ہے ۔ اسماء ان کی پہلے نمبر والی بیٹی کی بیٹی ہے ۔زید کی والدہ نے اسماء کومدت رضاعت میں دودھ پلایا ہے ۔او راسما کے اس سے بڑے دو اور بھائی بہن ہیں۔ (۱)کیا زید اور اسماء کی آپس میں شادی ہوسکتی ہے؟ (۲)زید کا نکاح اسماء کی دوسری بہنوں کے ساتھ ہوسکتا ہے یا زید کی کسی ایک بہن کا نکاح اسماء کے کسی ایک بھائی سے ہوسکتا ہے؟ (۳)خالدہ کی چوتھے نمبر والی بیٹی کے ایک بیٹی ہے راشدہ۔ اب زید کے نانا ان دونوں کا آپس میں نکاح کرنا چاہتے ہیں لیکن مشکل یہ ہے کہ زید کی والدہ کو یہ شک ہے کہ اس نے راشدہ کو مدت رضاعت میں دودھ پلایا ہے لیکن اس پر کوئی گواہ نہیں ہے۔ تو کیا زید اور راشدہ کی آپس میں شادی ہوسکتی ہے؟(۴)زید کی نانی نے بھی زید کو دودھ پلایا ہے( مدت رضاعت میں )۔اب زید کا چھوٹا بھائی ہے جس کی شادی گھر والے اس کی خالہ (جو خالدہ کی پانچویں نمبر والی بیٹی ہے) کی لڑکی سے کرنا چاہتے ہیں۔ کیا یہ نکاح جائز ہے؟ (۵)اسی طرح زید کے بھائی بہنوں میں سے کسی کا نکاح خالدہ کے پوتے پوتیوں سے ہوسکتا ہے کہ نہیں؟

    جواب نمبر: 12528

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1099=848/ھ

     

    (۱) نہیں ہوسکتا بلکہ حرام ہے۔

    (۲) (۳) (۴) جب کہ زید نے اپنی نانی (خالدہ) کا دودھ پی لیا تو نانی زید کی رضاعی ماں ہوگئی اور نانی کی تمام بیٹیاں زید کی رضاعی بہن ہوگئیں اور تمام بیٹیوں کی بیٹیاں زید کی رضاعی بھانجیاں ہوگئیں، جس طرح نسبی بھانجی سے نکاح حرام ہے، اسی طرح رضاعی بھانجیوں سے حرام ہے، پس زید کا نکاح اپنی تمام خالہ زاد بہنوں سے حرام ہے، اگر زید کے چھوٹے بھائی نے نانی کا دودھ پیا اور نہ کسی خالہ کا پیا تو اس کا رشتہ رضاعت قائم نہیں ہوا، اس کا نکاح اپنی خالہ زاد بہنوں سے درست ہے۔

    (۵) زید کے جس بھائی نے نہ خالہ کا دودھ پیا اور نہ نانی کا پیااس کی رضاعت کا رشتہ ہی قائم نہ ہوا تواس بھائی کا نکاح خالہ زاد ماموں زاد بہن سے اور ان کی اولاد سے درست ہے۔

    (۶) زید کی ماں نے اسماء کو دودھ پلایا تو اسماء سے رشتہٴ رضاعت قائم ہوا، اگر اسماء کے علاوہ کسی اور کو نہیں پلایا تو اسماء کے بھائی بہنوں کا رشتہٴ رضاعت قائم نہ ہوا، علاوہ اسماء کے اس کے بھائی بہنوں کا نکاح ایسی صورت میں زید کے بھائی بہنوں سے جائز ہے، اگر علاوہ اسماء کے کسی اس کے بھائی بہن نے نانی یا خالہ کا دودھ پیا ہو تو سوال دوبارہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند