• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 175212

    عنوان: بے روزگاری کی حالت میں شادی کرنا کیسا؟

    سوال: حضرت جی۔۔میرا تعلق سندھ پاکستان سے ہے، میرا سوال یہ ہے کہ بے روزگاری کی حالت میں شادی کرنا کیسا ہے؟ کیونکہ کچھ علماء کرام سے سنا ہے کہ نکاح کی برکت سے اللہ تعالی رزق کی فراوانی فرمادیتے ہیں،جبکہ ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم یہ بھی ہے کہ "تم میں سے جو طاقت رکھتا ہو وہ نکاح کرے اور جو شادی کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ کثرت سے روزے رکھے۔۔ تو اس حدیث میں طاقت/سکت رکھنے سے مراد کیا ہے؟ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک جب 25 سال ہوئی تو نفیسہ بنت امیہ نے حضرت خدیجہ الکبری کا نکاح کا پیغام ہنچایا تو پہلا سوال یہ کیا تھا کہ آپ نکاح کیوں نہیں کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میں نادار اور خالی ہاتھ ہوں کس طرح نکاح کرسکتا ہوں؟ خلاصہ سوال یہ کہ میں بھی روزگار ہوں اور گھروالے شادی کے لیے پراصرار ہیں اور کہتے ہیں کہ نکاح کی برکت سے اللہ روزگار عطا فرمائے گا۔ براء مہربانی میری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 175212

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 436-337/B=05/1441

    طاقت اور سکت رکھنے سے مراد یہ ہے کہ شوہر اتنی کمائی کر لیتا ہے کہ وہ اپنا اور اپنی بیوی کا خرچ برداشت کر سکتا ہے تو اسے شادی کرنی چاہئے۔ لہٰذا آپ اگر اتنی کمائی کر لیتے ہیں تو نکاح کرنا آپ کے لئے مناسب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند