• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 13154

    عنوان:

    حضرت میری کزن کی شادی ملیشیا میں جس آدمی سے ہوئی وہ ہمیں بعد میں پتہ چلا کہ ہندو ہے مگر اب وہ کزن جو کہ مسلمان ہے مگر وہ وہاں کے ماحول اور کششوں کی اتنی عادی ہوچکی ہے کہ اب اسے اس کی بھی پرواہ نہیں کہ دین کا کیا ہوگا اس کی شادی کو چار سال ہوگئے ہیں اور اس کی کوئی اولاد بھی اب تک نہیں ہوئی ہے۔ آپ رہنمائی فرمائیں کہ ایسے میں ہماری اور اس کزن کی کیا ذمہ داری بنتی ہے اور اس معاملے میں دین کیا کہتاہے؟

    سوال:

    حضرت میری کزن کی شادی ملیشیا میں جس آدمی سے ہوئی وہ ہمیں بعد میں پتہ چلا کہ ہندو ہے مگر اب وہ کزن جو کہ مسلمان ہے مگر وہ وہاں کے ماحول اور کششوں کی اتنی عادی ہوچکی ہے کہ اب اسے اس کی بھی پرواہ نہیں کہ دین کا کیا ہوگا اس کی شادی کو چار سال ہوگئے ہیں اور اس کی کوئی اولاد بھی اب تک نہیں ہوئی ہے۔ آپ رہنمائی فرمائیں کہ ایسے میں ہماری اور اس کزن کی کیا ذمہ داری بنتی ہے اور اس معاملے میں دین کیا کہتاہے؟

    جواب نمبر: 13154

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 832=782/ب

     

    تعجب ہے کہ آپ لوگ اس طرح آنکھ بند کرکے نکاح کرتے ہیں کہ یہ بھی نہیں معلوم کہ لڑکا مسلمان ہے یا غیرمسلم؟ اب چار سال گذرجانے کے بعد پتہ چلا کہ لڑکا غیرمسلم ہے، یہ نکاح تو صحیح نہ ہوا۔ مسلمان لڑکی کا نکاح کسی غیرمسلم کے ساتھ جائز نہیں۔ دونوں کو علاحدہ کردینا چاہیے۔ ایسی حالت میں میاں بیوی کی طرح دونوں کا زندگی گذارنا زنا کاری اور حرام کاری میں داخل ہے۔ یہ آپ لوگوں کے بڑی بے غیرتی کی بات ہے۔ کیا اتنی موٹی بات بھی آپ نہیں جانتے ہیں؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند