• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 30639

    عنوان: مری شادی تین سال پہلے مرے والدین کی مرضی سے ھوئ تھی لڑکی کی والدہ شادی سے پانچ سال پہلے فوت ہو گیی تھی شادی کے کچھ عرصے کے بعد پتا چلا ک مری بیوی ایک خاص مریضہ ہے جو کے دماغ کے نقص ہے جس کی وجہ سے وو بات کو سمجنے اور گھر کے کام کرنے کے قابل نہیں ہے اور اسی وجہ سے وو اولاد کے بی قابل نہیں ہے مرے گھر والوں نے بوہت کوشش کی ک وو گھر کا کام سیکھ لے لکن وو تھوڑا بوہت ہے کر سکتی ہے ڈاکٹر کہتے ہیں ک یہ اس کے دماغ کا مرض ک وجہ سے ہے اسی وجہ سے ہمارے گھر میں کی مرتبہ جھگڑا بی ہوا آخر مرے والدین نے کہا ک میں اس کو طلاق دے دوں اور دوسری شادی کر لوں لکن میں نہیں مانا اس طرح کسی کو برباد کرنا نہیں چاہتا وو اس قابل نہیں کہ دوسری شادی کر سکے لکن مرے والدین کہ مسلسل اسرار ہے ک اس میں ہمارا کیا قصور ہے یہ اس کے گھر والوں کی غلطی ہے ان کو چائیے تھا کو وو شادی سے پہلے اس کہ علاج کرواتے کیوں کہ یہ بیماری اس کو شادی سے پہلے کی ہے لکن علاج نہ ہونے کی وجہ سے بیماری بوہت زائدہ ہو گیی شادی کے بعد علاج پر جتنا بی خرچہ ہوا مری بیوی کے والد نے برداشت کیا اور اب تین ہفتے سے اس کو خاص قسم کے ٹیکے لگ رہے ہیں جن کہ ایک مہنیے کہ خرچہ ٣٥ ہزار ہے جو کے ایک سال تک لگیں گے ڈاکٹر کہتے ہیں کے اس علاج سے وو بہتر ہو جاۓ گی اب آج کل مری بیوی اپنی بہن کی شادی کی وجہ سے اپنے میکے میں ہے اور کچھ دن کے بعد واپس آنا چاہتی ہے لکن مرے والدین کہتے ہیں کہ وو ایک سال تک وہیں رہے جب ٹھیک ہو جاۓ گی تو دہکھیں گے یا پھر میں اس کو طلاق دے دوں اور دوسری شادی کر لوں . مرے والدین نے کچھ عرصہ پہلے بی مری دوسری شادی کی کوشش کی لکن جہاں بات کی تو جواب ملا ک پہلی بیوی کو طلاق دو پھر کریں گے لکن میں نے انکار کر دیا ک میں اس کو چھوڑ کر دوسری شادی نہیں کر سکتا مرے خیال میں یہ مناسب نہیں کہ میں کسی کو برباد کر ک اپنا گھر بسا لوں. اب آپ بتائیں ک کیا مرے والدین کہ مطالبہ جائز ہے اور کیا میں ان کہ نافرمان تو نہیں ہو رہا . میں یہ سوچتا ہوں ک اگر الله نے مری دوسری شادی لکھی ہے تو وو ہو کر رہے گو اور اگر نہیں لکھی تو کوئی کروا نہیں سکتا میں پہلی بیوی کو چھوڑون یا نہیں. 

    سوال: مری شادی تین سال پہلے مرے والدین کی مرضی سے ھوئ تھی لڑکی کی والدہ شادی سے پانچ سال پہلے فوت ہو گیی تھی شادی کے کچھ عرصے کے بعد پتا چلا ک مری بیوی ایک خاص مریضہ ہے جو کے دماغ کے نقص ہے جس کی وجہ سے وو بات کو سمجنے اور گھر کے کام کرنے کے قابل نہیں ہے اور اسی وجہ سے وو اولاد کے بی قابل نہیں ہے مرے گھر والوں نے بوہت کوشش کی ک وو گھر کا کام سیکھ لے لکن وو تھوڑا بوہت ہے کر سکتی ہے ڈاکٹر کہتے ہیں ک یہ اس کے دماغ کا مرض ک وجہ سے ہے اسی وجہ سے ہمارے گھر میں کی مرتبہ جھگڑا بی ہوا آخر مرے والدین نے کہا ک میں اس کو طلاق دے دوں اور دوسری شادی کر لوں لکن میں نہیں مانا اس طرح کسی کو برباد کرنا نہیں چاہتا وو اس قابل نہیں کہ دوسری شادی کر سکے لکن مرے والدین کہ مسلسل اسرار ہے ک اس میں ہمارا کیا قصور ہے یہ اس کے گھر والوں کی غلطی ہے ان کو چائیے تھا کو وو شادی سے پہلے اس کہ علاج کرواتے کیوں کہ یہ بیماری اس کو شادی سے پہلے کی ہے لکن علاج نہ ہونے کی وجہ سے بیماری بوہت زائدہ ہو گیی شادی کے بعد علاج پر جتنا بی خرچہ ہوا مری بیوی کے والد نے برداشت کیا اور اب تین ہفتے سے اس کو خاص قسم کے ٹیکے لگ رہے ہیں جن کہ ایک مہنیے کہ خرچہ ٣٥ ہزار ہے جو کے ایک سال تک لگیں گے ڈاکٹر کہتے ہیں کے اس علاج سے وو بہتر ہو جاۓ گی اب آج کل مری بیوی اپنی بہن کی شادی کی وجہ سے اپنے میکے میں ہے اور کچھ دن کے بعد واپس آنا چاہتی ہے لکن مرے والدین کہتے ہیں کہ وو ایک سال تک وہیں رہے جب ٹھیک ہو جاۓ گی تو دہکھیں گے یا پھر میں اس کو طلاق دے دوں اور دوسری شادی کر لوں . مرے والدین نے کچھ عرصہ پہلے بی مری دوسری شادی کی کوشش کی لکن جہاں بات کی تو جواب ملا ک پہلی بیوی کو طلاق دو پھر کریں گے لکن میں نے انکار کر دیا ک میں اس کو چھوڑ کر دوسری شادی نہیں کر سکتا مرے خیال میں یہ مناسب نہیں کہ میں کسی کو برباد کر ک اپنا گھر بسا لوں. اب آپ بتائیں ک کیا مرے والدین کہ مطالبہ جائز ہے اور کیا میں ان کہ نافرمان تو نہیں ہو رہا . میں یہ سوچتا ہوں ک اگر الله نے مری دوسری شادی لکھی ہے تو وو ہو کر رہے گو اور اگر نہیں لکھی تو کوئی کروا نہیں سکتا میں پہلی بیوی کو چھوڑون یا نہیں. 

    جواب نمبر: 30639

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ):594=216-3/1432

    موجودہ زوجہ کو طلاق نہ دینا بلکہ اس کے ساتھ حسن معاشرت سے گذر بسر کرنے کا عزمِ قوی رکھنا ہی بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند