معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 607474
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ۔ عبداللہ کا نکاح ہمشیرہ خاتون سے ہوا کچھ ہی دنوں بعد دونوں کی طلاق ہوگئی ۔ اس کے بعد عبداللہ نے کسی اور خاتون سے نکاح کر لیا اور اس خاتون سے ایک بیٹی پیدا ہوئی ۔ ہمشیرہ خاتون نے بھی کسی اور مرد سے نکاح کر لیا اور اس سے لڑکا پیدا ہوا ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ عبداللہ اپنی بیٹی کا نکاح ہمشیرہ خاتون کے بیٹے سے کرسکتا ہے ۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 607474
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:114-68/H-Mulhaqa=4/1443
صورت مسئولہ میں عبد اللہ کی بیٹی کا ہمشیرہ خاتون کے بیٹے سے نکاح جائز ہے، دونوں کے درمیان شرعاً محرمیت کا کوئی رشتہ نہیں ہے۔
یجوز أن یتزوج الرجل بأخت أخیہ من النسب، وذلک مثل الأخ من الأب إذا کانت لہ أخت من أمہ جاز لأخیہ من أبیہ أن یتزوجھا (الھدایة في شرح البدایة، کتاب الرضاع،۱، ۲:۳۳۰، ط: المکتبة الرشیدیة، کوئتة، باکستان)۔
قولہ: ”ونسباً“: أي: تحل أخت أخیہ نسباً بأن یکون لہ أخ من أب لہ أخت من أمہ فإنہ یجوز لہ التزوج بہا (البحر الرائق، کتاب الرضاع، ۳: ۳۹۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
(وتحل أخت أخیہ رضاعاً)…… (و) کذا (نسباً) بأن یکون لأخیہ لأبیہ أخت لأم (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، باب الرضاع، ۴: ۴۱۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۹: ۵۶، ۵۷، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند