• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 56807

    عنوان: کوئی عورت بہت سے مردوں کے ساتھ شادی کرتی ہے " پہلے مرد نے طلاق دی یا وہ مر گیا پھر کسی دوسرے مرد سے شادی کی " تو وہ جنت میں کس کی بیوی بنے گی ؟

    سوال: کوئی عورت بہت سے مردوں کے ساتھ شادی کرتی ہے " پہلے مرد نے طلاق دی یا وہ مر گیا پھر کسی دوسرے مرد سے شادی کی " تو وہ جنت میں کس کی بیوی بنے گی ؟

    جواب نمبر: 56807

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 107-107/Sd=3/1436-U جس عورت نے یکے بعددیگرے ایک سے زائد مردوں سے نکاح کیا ہو، وہ عورت جنت میں کس شوہر کے ساتھ رہے گی، اس سلسلے میں احادیث سے تین طرح کے اقوال ثابت ہوتے ہیں: (۱) آخری شوہر کے ساتھ رہے گی، یعنی جس شوہر کے نکاح میں عورت آخر تک رہی، اسی کو آخرت میں ملے گی: قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: المرأة لآخر زوجہا․ (المطالب العالیة بزائد المسانید الثمانیة: ۲/۶۷-۶۸، کتاب الولیمة، باب: المرأة لآخر أزواجہا في الآخرة، ط: دارالمعرفة، بیروت) (۲) جس شوہر کے اخلاق سب سے اچھے ہوں گے، آخرت میں اس کے ساتھ رہے گی: عن أنس بن مالک رضي اللہ عنہ قال: قالت أم حبیبة یا رسول اللہ! المرأة منا یکون لہا زوجان، ثم تموت، فتدخل الجنة ہي وزوجہا، لأیہما تکون؟ للأول أو للآخر؟ قال: تخَیّر أحسنہا خلقًا کان في الدنیا یکون زوجہا في الجنة یا أم حبیبة ذہب حسن الخلق بخیر الدنیا والآخرة․ (المعجم الکبیر للطبراني: ۲۳/ ۲۲۲، برقم: ۴۱۱) (۳) عورت کو اختیار دیا جائے گا کہ جس شوہر کو چاہے اختیار کرلے، قال في الفتاوی لعبد الحي: اختلف الناس في المرأة التي یکون لہا زوجان في الدنیا، لأیہما تکون فيالآخرة؟ قیل: تکون لآخرہما، وقیل: تُخَیَّرُ، فتختار أیہما شاء․ (فتاوی عبد الحي: ۳/۱۵) فتاوی دارالعلوم میں پہلے قول کو اختیار کیا ہے اور علامہ شامی رحمہ اللہ کی عبارت سے بھی یہی قول راجح معلوم ہوتا ہے۔ قال ابن عابدین: ولأنہ صَحَّ الخبرُ ب۔أن المرأة لآخر أزواجہا أي: إذا مات وہي في عصمتہ، وفي حدیث رواہ جمع: لکنہ ضعیف: المأة منا ربما یکون لہا زوجان في الدنیا فتموت ویموتان، ویدخلان الجنة، لأیہما ہي؟ قال: لأحسنہما خلقًا کان عندھا في الدنیا اھ (رد المحتار: ۵/۲۶۳، باب صلاة الجنائز، ط: دار القافة والتراث، دمشق، سوریة، فتاوی دارالعلوم: ۱۸/ ۶۱۶-۶۱۷ مسائل شتی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند