• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 69473

    عنوان: نقد کے مقابلہ میں ادھار لینے پر آٹھ یا چھ ہزار بڑھا دئیے جائیں تو كیا معاملہ صحیح ہے؟

    سوال: میں ریاض میں رہتاہوں، یہاں الرجحی (al-rajhi)نام ایک بینک ہے جس کے بارے میں کہا جاتاہے کہ وہ اسلامی بینک ہے، یہ بینک ماہانہ قسطوں پر کار دیتاہے، لیکن اصل قیمت سے زیادہ یہ چارج لیتاہے، جیسے کہ کار کی قیمت 50000 روپئے ہے تو بینک تین سال کی مدت کے لیے ماہانہ قسط میں 56-58 ہزاروپئے لے گا۔ براہ کرم، وضاحت فرمائیں کہ کیا اس طرح کا کاروبار حلال ہے یا حرام؟

    جواب نمبر: 69473

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1465-1466/H=01/1438

     

    نقد کے مقابلہ میں ادھار لینے پر آٹھ یا چھ ہزار بڑھا دئیے جائیں بشرطیکہ قیمت کی ایک ہی مقدار مقرر کرلی جائے اور تین سال کی مدت مقرر کرکے ماہانہ قسطوار متعینہ کل قیمت اداء کردی جائے تو یہ صورت جائز ہے بس یہ طے نہ ہو کہ اگر تین سال میں کل رقم اداء کردی تو چھپن ہزار اور تین سال سے کچھ بھی وقت آگے بڑھا تو اٹھاون ہزار کی ادائیگی واجب ہوجائے گی اگر اس طرح طے کیا جائے گا تو یہ شکل سودی ہو جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند