• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 3887

    عنوان:

    پچا س سال پہلے ایک شخص نے دوسرے کو ۱۰۰۰/ روپئیدیاتھا۔ روپئے کی واپسی کے سلسلے میں اس وقت کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔ اب دوسرا شخص روپئے واپس کرتاہے اور اس زمانیکے حساب سے اس ۱۰۰۰/ روپئے کی اہمیت کچھ زیادہ ہی ہوگئی ہے اس لیے پہلے شخص کو نقصان ہوگا۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا وہ مزید روپئے لے سکتاہے یا نہیں؟

     

     

    سوال:

    پچا س سال پہلے ایک شخص نے دوسرے کو ۱۰۰۰/ روپئیدیاتھا۔ روپئے کی واپسی کے سلسلے میں اس وقت کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔ اب دوسرا شخص روپئے واپس کرتاہے اور اس زمانیکے حساب سے اس ۱۰۰۰/ روپئے کی اہمیت کچھ زیادہ ہی ہوگئی ہے اس لیے پہلے شخص کو نقصان ہوگا۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا وہ مزید روپئے لے سکتاہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 3887

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 391/ ل= 365/ ل

     

    پچاس سال پہلے اس شخص نے جتنے روپئے دیئے تھے، اتنے ہی روپئے لینا درست ہے، زمانے کے حساب سے روپئے کی اہمیت بڑھ جانے کی وجہ سے زیادہ لینا درست نہیں سئل في رجل استقرض من آخر مبلغًا من الدراھم وتصرف بھا ثم غلا سعرھا ھل علیہ رد مثلھا؟ الجواب نعم! ولا ینظر إلے غلاء الدراھم ورخصھا (تنقیح الفتاوی الحاومدیہ: ج۱ ص۲۷۹، ط بولاق مصر)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند