• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 59023

    عنوان: بینک سے کاروباری لون

    سوال: میں اپنے بڑے بھائی کی دکان میں رہتا ہوں اور دکان کی ساری ذمہ داری میں ہی نبھاتا ہوں جبکہ میرے بڑے بھائی کا دوسرا کاروبار بھی ہے لیکن میرے بھائی نے مجھے اب تک یہ نھیں بتایا ہے کہ میں دکان میں کس حیثیت سے ھوں،آیا ملازم کی حیثیت سے یا دکان میرے ہی لئے میرے بھائی نے بنائی ہے ،تو کیا میں اپنی دکان بنانے کے لئے بینک سے لون لے سکتا ہوں؟جبکہ مجھے کوئی قرض دینے والا بھی نہیں ہے ۔اور بینک اگر مجھے قرض دیگا تو سود کے ساتھ ہی رقم وصول کریگا۔برائے کرم مسئلہ واضح کریں،جزاک اللہ

    جواب نمبر: 59023

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 568-639/N=8/1436-U آپ اپنے بھائی سے معلوم کریں کہ آپ ان کی دکان میں کس حیثیت سے ہیں؟ اگر وہ یہ کہیں کہ یہ پوری دکان مع ساز وسامان میں نے آپ کو دیدی یا آپ کی ہے تو یہ دکان آپ کی ہوگی، اور اگر کہیں کہ آپ ان کی دکان میں ملازم کی حیثیت سے ہیں تو آپ ان سے باقاعدہ ماہانہ تنخواہ متعین کرلیں اور دکان کا سارا حساب کتاب ان کے علم میں لاکر ماہانہ ان سے تنخواہ لیا کریں، پس پہلی صورت میں الگ سے دکان کرنے کی آپ کو ضرورت ہی نہ ہوگی اور دوسری صورت میں چوں کہ آپ کو مناسب ذریعہ معاش حاصل ہوگا اس لیے آمدنی بڑھانے کے لیے بینک سے سودی قرض لے کر الگ دکان کرنے کی اجازت نہ ہوگی، البتہ جب آپ کے پاس ملازمت وغیرہ کے ذریعہ اتنا پیسہ ہوجائے کہ آپ اپنی الگ دکان کرسکیں ت و آپ اپنی الگ دکان کریں، کیونکہ احادیث میں سود لینے والے کی طرح سود دینے والے پر بھی لعنت آئی ہے۔ (مسلم شریف: ۲/ ۲۷، مطبوعہ مکتبہ اشرفیہ دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند