• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 61270

    عنوان: میں سرکاری ملازم ہوں ، ہم سے ہر مہینہ جی پی فنڈ کٹوتی ہوتاہے اور اس پر بھی حکومت سود دیتی ہے جس کو جی پی فنڈ کا نام دے کر لوگ استعمال کرتے بھی ہیں اور علماء نے اس کو حلال قرار بھی دیا ہے، جب کا یہ چیز بینک میں بھی ہوتی ہے اس کو حرام کہتے ہیں ، آپ مہربانی کرکے جواب دیں۔

    سوال: میں سرکاری ملازم ہوں ، ہم سے ہر مہینہ جی پی فنڈ کٹوتی ہوتاہے اور اس پر بھی حکومت سود دیتی ہے جس کو جی پی فنڈ کا نام دے کر لوگ استعمال کرتے بھی ہیں اور علماء نے اس کو حلال قرار بھی دیا ہے، جب کا یہ چیز بینک میں بھی ہوتی ہے اس کو حرام کہتے ہیں ، آپ مہربانی کرکے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 61270

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1490-1495/L=2/1437-U پروویڈنٹ فنڈ میں جو رقم کٹتی ہے وہ ملک میں آنے سے پہلے کٹتی ہے اور جب حکومت ریٹائرمنٹ پر یکمشت رقم دیتی ہے تو اس کی حیثیت عطیہ و انعام کی ہوتی ہے اس لیے اس کے لینے میں مضائقہ نہیں ہے ا گرچہ حکومت نے درمیان میں اس رقم کو بینک میں رکھ کر سود حاصل کیا ہو اس کے برخلاف جو آدمی بینک میں اپنے اختیار سے رقم جمع کرتا ہے اس پر بینک جو زائد رقم دے وہ سود ہوگی اس کا بذاتِ خود استعمال جائز نہ ہوگا یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی رقم پر قبضہ کرلینے کے بعد پروویڈنٹ فنڈ میں جمع کرے تو اس پر ملنے والی زائد رقم سود ہوگی جس کا استعمال اپنے اوپر کرنا جائز نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند