معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 29387
جواب نمبر: 29387
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 75=63-2/1432
بینک میں سود لینے کی نیت سے روپے رکھنا جائز نہیں، البتہ اگر آپ نے رقم رکھ دی ہے اور بینک نے کچھ رقم بطور سود کے آپ کو دیا ہے تو آپ اس رقم کو بلانیت ثواب فقراء ومساکین وغیرہ پر صدقہ کردیں، اپنے کسی کام میں اس کا استعمال جائز نہیں، بینک سے تحفہ کے نام پر ملی ہوئی رقم کا بھی یہی حکم ہے، اگر آپ کے بہنوئی غریب ہیں تو ان کو بھی آپ یہ رقم دے سکتے ہیں۔ سودی قرض لینا حرام ہے، البتہ اگر آپ نے لے لیا ہے تو بقدر سود اس سودی رقم کو بھی سود کی ادائیگی میں دے سکتے ہیں، اصل قرض سود کی رقم سے ادا کرنا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند