• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 606544

    عنوان:

    بینک میں رقم رکھ کر سود حاصل کرکے خرچ چلانا؟

    سوال:

    ایک خاتون ہے جس کے شوہر کا ایک حادثے میں انتقال ہوگیا، اس کے عوض میں اسے ایک خطیر رقم معاوضے کے طور پر ملی، اب مسئلہ یہ ہے کہ وہ خاتون کا زریعہ معاش کچھ بھی نہیں ہے اور اس کے بچے ابھی چھوٹے ہیں، تو کیا وہ خاتون اس معاوضے کی رقم سیونگ اکاؤنٹ میں رکھنا چاہتی ہے تاکہ اس سے ملنے والے انٹرسٹ سے اُس کا گزارا ہو جائے تو ایسی صورت میں خاتون کے لیے کیا شرعی حکم ہے ؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 606544

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:229-108/SN=3/1443

     صورت مسئولہ میں اس بیوہ عورت کے لیے اپنی رقم سیونگ اکاؤنٹ میں ڈال کر سود حاصل کرنا اور اس سے اخراجات کی تکمیل کرنا شرعا جائز نہیں ہے ،قرآن وحدیث میں سودلینے اور دینے پر سخت وعیدیں آئی ہیں؛ اس لیے ا س خاتون کو چاہیے کہ اخراجات کے لیے کوئی مباح طریقہ اختیار کرے ۔

    یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُئُوسُ أَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ (279) (البقرة: 275 - 279) لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال:ہم سواء.(صحیح مسلم 3/ 1219)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند