• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 57705

    عنوان: کیاہم ہوم لون لے لیں؟ کیا کوئی اور طریقہ ہے؟گھر خریدنا ہمارا پہلی تر جیح بن گئی ہے

    سوال: میں بھوبینشور ، اڑیسہ سے ہوں، اور پونے میں رہتاہوں، ہمارا پریوار لمبا ہے، سات بھائی ہیں، سبھی شادی شدہ ہیں، ہم میں سے صرف دو بھائیوں کی اچھی کمائی ہے، الحمد للہ۔ہم بھوبینشور اور پونے میں چھ سات سال سے کرائے کے مکان میں رہتے ہیں،اورہم دو بھائی دونوں مکانوں کا کرایہ ادا کرتے ہیں، دوسرے بھائی بہت زیادہ نہیں کماتے ہیں، نیز اپنی فیملی کے تئیں ہماری ذمہ داری بھی ہے، ماہانہ کرایہ 22000 روپئے ہیں، (مسقبل میں کرایہ بڑھ بھی سکتاہے)۔ اس کے علاوہ ہماری اپنی فیملی بھی ہے اور اس کے اخراجات بھی ہیں، اس لیے ہر سال کرایہ دینا ہمارے مشکل ہوتاجارہا ہے اور پھر ہم کرائے کے مکان میں کب تک رہ سکتے ہیں؟لیکن ہم لون نہیں لے سکتے کیوں کہ اس سے ہماری آخرت برباد ہوجائے گی، تو ہم اس کرائے سے کیسے نجات پائیں؟کیاہم ہوم لون لے لیں؟ کیا کوئی اور طریقہ ہے؟گھر خریدنا ہمار ا پہلی تر جیح بن گئی ہے ۔ہمارے درمیان پردہ بھی ایک مسئلہ درپیش ہے، گر چہ ہم کسی طرح سنگل مکان میں بندوبست کرلیتے ہیں۔ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 57705

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 509-521/L=5/1436-U

    سودی قرض لینا بنص قطعی حرام ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے، سود دینے، سود لکھنے اور گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے؛ اس لیے سودی قرض سے بہرحال بچنا بہتر ہے؛ البتہ اگر آپ بلڈر سے قسطوں والا معاملہ کرلیں اور اس طرح مکان خرید لیں کہ اکر ادھار خریدنے کی صورت میں وہ نقد سے زائد رقم لے بشرطیکہ ابتداء ہی میں معاملہ طے ہوجائے تو اس طرح مکان یا زمین خریدنے کی اجازت ہے، اس میں مضائقہ نہیں ہے، آپ کرایہ کی رقم میں مزید کچھ رقم ملاکر قسط مقرر کرسکتے ہیں اور ساتھ ساتھ اللہ رب العزت سے دعا بھی کرتے رہیں، ان شاء اللہ آپ کی پریشانی دور ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند