• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 68580

    عنوان: کیا میں بینک کے سود کو اپنے گھر میں باتھ روم بنانے میں استعمال کرسکتا ہوں؟

    سوال: کیا میں بینک کے سود کو اپنے گھر میں باتھ روم بنانے میں استعمال کرسکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 68580

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 986-971/N=10/1437 بینک میں جمع کردہ رقم پر ملنے والے سود کا حکم یہ ہے کہ وہ بلا نیت ثواب غربا ومساکین کو دیدیا جائے یا حکومت کے غیر شرعی ٹیکسس جیسے: انکم ٹیکس، سیل ٹیکس، ویٹ ٹیکس وغیرہ میں بھر دیا جائے ، بینک کا سود ذاتی استعمال میں لانا خواہ گھر کے باتھ روم (غسل خانہ )میں لگاکر ہو جائز نہیں، اسی طرح مسجد یا مدرسہ کے بیت الخلاء یا غسل خانہ وغیرہ میں بھی یہ رقم نہیں لگائی جاسکتی، ویردونہا علی أربابہا إن عرفوہم، وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ(شامی ۹: ۵۵۳، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)،قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقہائنا کالہدایة وغیرہا: أن من ملک بملک خبیث، ولم یمکنہ الرد إلی المالک، فسبیلہ التصدقُ علی الفقراء… …،قال:والظاھر إن المتصدق بمثلہ ینبغي أن ینوي بہ فراغ ذمتہ، ولا یرجو بہ المثوبة (معارف السنن، أبواب الطہارة، باب ما جاء: لا تقبل صلاة بغیر طہور،۱: ۳۴، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)۔ویبرأ بردھا ولو بغیر علم المالک، فی البزازیة:غصب دراہم إنسان من کیسہ، ثم ردہا فیہ بلا علمہ برئ، وکذا لو سلمہ إلیہ بجہة أخریٰ کہبة وإیداع وشراء، وکذا لو أطعمہ فأکلہ،…،زیلعي (در مختار مع شامی ۹:۲۶۶، ۲۶۷) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند