• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 163677

    عنوان: سودی رقم کا حکم

    سوال: ایک شخص سود کی رقم کو جو کہ وہ بینک سے حاصل کرتا ہے اسے غیر مسلموں کی تبلیغ اور ان کو اسلام سے مانوس کرنے میں استعمال کرتا ہے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟ دوم یہ کہ وہ اس سودی رقم سے مسلمانوں میں اصلاحی کتابیں خرید کر تقسیم کرتا ہے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 163677

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1376-1193/L=11/1439

    سودی رقم کا حکم یہ ہے کہ بلانیتِ ثواب فقراء مساکین وغیرہ پر صدقہ کردیاجائے ، اگر کوئی غریب غیرمسلم ہو تو اس کو بھی سود کی رقم دی جاسکتی ہے ، اسی طرح اگر اس رقم سے اصلاحی کتابیں خرید کر غریب لوگوں میں تقسیم کردی جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے ۔ واضح رہے اگر سودی رقم لوگوں سے وصول کی جاتی ہو تو لوگوں پر مصرف(جس جگہ رقم خرچ کرنی ہے ) کی وضاحت کردی جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند