معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 41299
جواب نمبر: 4129901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1528-1044/H=10/1433 اس طرح سے چکادینے کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کسی کو سودی کاروبار کرنے والے کا ایڈریس بتانا
2603 مناظرفتوی آئی ڈی نمبر 10378کے جواب میں آپ نے
فرمایا ہے کہ یہ کاروبار سود ہے۔ (۱)بکر
نے ایک سیٹھ زید سے چھ لاکھ ادھار لے کر ایک کشتی لی ہے اب وہ پابند ہے کہ سارا
مال اسی زید سیٹھ کو دے پچاس روپیہ فی کلو کے حساب سے جب کہ مارکیٹ میں 65روپیہ فی
کلو ہے۔ بکر کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ سیٹھ زید کا قرض ادا کرے، اگر کشتی بیچے
تو پیسے کم ملیں گے تو اس کا حل بتائیں کہ سود سے بچے یا مجبوری میں یہ کرسکتا ہے؟
(۲)کشتی جس کی ہے اس کو بارہ حصوں میں سے پانچ
حصے ملتے ہیں او رکشتی کے مزدور کو ایک حصہ ملتا ہے۔ لیکن جب مال بیچا جاتا ہے
65روپیہ فی کلو کے حساب سے تو تقسیم میں 55روپیہ فی کلو کے حساب سے ملتا ہے مزدور
کو۔یہ دس روپیہ کشتی والا لیتا ہے۔ اور جب جب ضرورت ہوتی ہے کشتی کے خرچے کی تو اسی
دس روپیہ پر کلو میں سے ادا کیا جاتاہے مگر یہ خرچہ پورا کیا جاتاہے ادھار کی بنیاد
پر او رکشتی کے مزدور اس پیسے کے ادا کرنے کے پابند ہیں۔ اگر دس روپیہ فی کلو نہ
رکھیں تو کشتی کا کوئی خرچہ ہو تو یہ ادا نہیں ہو پاتا۔ اس کا حل بتائیں۔ (۳)اگر یہ دس روپیہ فی کلو بچت اگر اتنا بچے
کہ دوسری کشتی لی جاتی ہے تو پھر وہ سیٹھ کی ہوجاتی ہے اسی طرح ایک سے دو، دو سے تین
کشتیوں کے مالک ہوجاتے ہیں۔ اور کشتی کے مزدوروں کو اس بات سے کوئی اعتراض نہیں کیوں
کہ انھیں موقع ملتا ہے پیسے کمانے کا کیوں کہ وہ خود کشتی نہیں خرید سکتے ۔ برائے
مہربانی ان مسئلوں کا حل بتائیں۔
کیا کافر سے سود لینا جائز ہے؟
5754 مناظرمیں پاکستان میں رہتا ہوں۔میری عمر ۸۳ سال ہے۔میرے پاس ایک دوکان اور ایک فلیٹ ہے،جس میں میں اپنی بیوی اور دو بیٹیوں کے ساتھ رہتا ہوں۔۸ سال سے اپنی دوکان میںپکوان ہاوس کھول رکھا تھا۔مگر مسلسل مہنگائی کی وجہ سے آمدنی کم اور نقصان زیادہ ہوتا رہا۔مجبوراً پکوان ہاوس بند کرنا پڑا۔ کچھ لوگوں کا قرضہ بھی چڑھ گیا ہے۔گاڑی بھی بیچ دی تاکہ قرضہ اتر سکے۔پھر بھی قرضہ پورا نہ اتر سکا۔ابھی فی الحال دوکان کرائے پر دیدی ہے۔دوکان میں دوبارہ کاروبار کرنے کا سوچتا ہوں مگر رقم موجود نہیں ۔مجھے مرگی جیسی بیماری بھی ہے۔جس میں میں چلتے چلتے راستہ بھول جاتا ہوں،یا میں کہاں موجود ہوں یہ بھی بھول جاتا ہوں اکثر۔اور کبھی مرگی جیسے دورے بھی پڑتے ہیں۔اکثر دوکان پر بھی ایسا ہوچکا ہے ۔کافی علاج کروایا مگر فائدہ نہ ہوسکا۔قسطوں پر موٹر سائیکل بھی لی ہے مگر ڈاکٹر منع کرتے ہیں کسی بھی قسم کی ڈرائیونگ سے۔بچوں کی تعلیم ،گھر کا خرچ چلانے کے لئے کرایہ کسی طرح بھی پورا نہیں پڑتا۔والد صاحب مدد کررہے ہیں فی الحال تو مگر اب ان کے پاس بھی مزید گنجائش نہیں۔(دوکان اور فلیٹ بھی ان ہی کا دِلایا ہوا ہے)۔کچھ مدد دیگر رشتے دار بھی کردیتے ہیں کبھی کبھار،مگر ان کا سارا پیسہ فکس ڈپوزٹ یا انشورنس والا ہے۔میری اور میری بیوی کی خواہش ہے کہ ہم سود نہ کھائیں،نہ ہی کسی سے مانگنے کے محتاج رہیں۔(رشتہ داروں یا والد صاحب وغیرہ سے) میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسی صورتحال میں میں اپنی دوکان بیچ کر پیسہ بینک میں جمع کرواسکتا ہوں۔جس کی ماہانہ آمدنی سے میرا گھر چل سکے؟
2340 مناظرکیا لائف انشورنس اسکیم اسلامی قانون کی رو سے جائزہے ؟
1805 مناظرسبسڈی لینا کیسا ہے؟
8815 مناظرحكومت ستائیس لاكھ دے كر ہم سے تیس لاكھ لے گی كیا یہ سود ہے؟
5575 مناظر