• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 52612

    عنوان: کیا حلال جانور پر انشورنس کرنا جائز ہے؟

    سوال: میرے بھائی نے آٹھ بکرے خریدے تھے جس میں چار مرگئے اس کے بعد میں انشورنس کرایا ۵۵ روپئے ایک بکرے کے لیے اگر بکرا مرجائے تو ۱۵۰۰ روپئے ایک بکرے کے ملتے ہیں۔ پورے ۷۶ بکروں کے لیے کیا گیا انشورنس ۔ چند دن کے بعد اور تین بکرے مرگئے ، بھائی نے اور ۴۱ بکرے خریدے ۔ سوال یہ ہے کہ : (۱) کیا حلال جانور پر انشورنس کرنا جائز ہے؟(۲) اگر جائز نہیں ہے تو جو پیسے انشورنس کے لیے دیئے تھے اس رقم کو مرے ہوئے بکروں کے لیے درخواست دے کر واپس لے سکتے ہیں؟ کیا (مطلب انشورنس کرنے کے لیے ۴۱۰۰ روپئے خرچ ہوئے اسے واپس آنے کے لیے تین بکروں کے انشورنس کا دعوی کرنے سے واپس ہوجاتے ہیں)۔ (۳) اگر جائز ہے تو میں پہلے جو مرگئے ہیں ان کو بھی بعد میں مرگیا جیسا پیپر تیار کرکے حاصل کرسکتاہوں؟

    جواب نمبر: 52612

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 845-565/L=7/1435-U (۱، ۳) اشیاء وحیوانات کا بیمہ وانشورنس مفاسد شرعیہ پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔ (۲) آپ کے بھائی بیمہ کمپنی سے اپنی جمع کردہ رقم کے بقدر مرے ہوئے بکرے کے عنوان سے واپس لے سکتے ہیں، زائد رقم لینا جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند