• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 159331

    عنوان: سودی رقم سے انكم ٹیكس ادا كرنا ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں زید ایک تاجر ہے جو اِنکم ٹیکس کی شکل میں دس لاکھ روپیہ ادا کرتا ہے دس لاکھ روپے دینے کے لئے اُسکو 34لاکھ روپیہ تمام بزنس خرچ نکالنے کے بعد نفع کی شکل میں دکھانے پڑتے ہیں اسی 34 لاکھ سے دس لاکھ دینے ہوتے ہیں، اب اس کے پاس نفع کی شکل میں 24 لاکھ ہی بچتے ہیں زید تاجر کے پاس اِنٹرسٹ کی شکل میں اپنے ھی بینک کھاتے سے جو روپیہ ملتاہے اُس کو اِنکم ٹیکس میں دے سکتا ہے ، لیکن اِنکم ٹیکس دینے کے وقت انٹرسٹ کی رقم نہیں ملتی ہے وہ اپنے وقت پر ملے گی جب اِنٹرسٹ کی رقم کھاتے میں آئے اُس کو بزنس میں لگی رہنے دیں۔یا بزنس سے نکال کر الگ کریں اور جب اگلے سال اِنکم ٹیکس ادا کرنا ہو تب وہ رقم استعمال کرے ۔انڈیا گورنمنٹ کی بزنس سسٹم میں کچھ ایسے سسٹم ہیں جس میں دس لاکھ روپیہ جو اِنکم ٹیکس کی شکل میں دینے پڑے ہیں وہ روپیہ بینک سے انٹرسٹ کی شکل میں لئے جا سکتے ہیں جس کو ہم پھر اِنکم ٹیکس میں ادا کر دیں، اِسطرح دس لاکھ روپیہ اپنی محنت کا بچ سکتا ہے اس صورت میں کیا نئی ترکیب کی جا سکتی ہے ہندوستان میں مسلم بزنس کے جو حالات ہیں سب پر عیاں ہیں ؟

    جواب نمبر: 159331

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:705-595/sd=6/1439

    مسئلہ یہ ہے کہ سرکاری بینک سے حاصل ہونے والی سودی رقم سے انکم ٹیکس اداء کرنا جائز ہے اور اگر انکم ٹیکس پہلے اداء کردیا گیا، تو بعد میں حاصل ہونے والی سودی رقم بھی اسی کے بقدر اپنے استعمال میں لائی جاسکتی ہے ؛ لیکن جو سودی رقم پہلے حاصل ہوئی ہے ، اس کو اس بنیاد پر پہلے ہی اپنے استعمال میں لانا کہ بعد میں انکم ٹیکس اداء کرنا ہوگا ، درست نہیں ہے ، ایسا بھی ممکن ہے کہ انکم ٹیکس ذ ہی نہ آئے ، اس لیے یہ سودی رقم باقی رکھی جائے اور بعد میں اسی سے انکم ٹیکس اداء کردیا جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند