• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 51377

    عنوان: کیا اس کا سود کا پیسہ میرے لیے استعمال کرنا جائز ہے؟

    سوال: میں پاکستان میں رہتا ہوں، میرا ایک رشتہ دار ہے وہ بھارت میں سود کا کاروبار کرتا ہے اور وہاں سے میرے لیے پیسے بھیجتا ہے۔ (۱) کیا اس کا سود کا پیسہ میرے لیے استعمال کرنا جائز ہے؟ (۲) اور کیا ان پیسوں کی زکاة دینا لازمی ہے؟

    جواب نمبر: 51377

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 482-162/L=5/1435-U (۱) اگر آپ مستحق زکاة ہیں تو آپ کے لیے سود کی رقم کا استعمال درست ہے۔ (۲) سودی رقم حرام اور واجب التصدق ہے، اس پر زکاة واجب نہیں بلکہ کل رقم کا صدقہ کرنا ضروری ہے، البتہ اگر وہ رقم کسی کو صدقہ کردیا جائے اور جس کو صدقہ کیا جارہا ہے وہ بعد میں یا اسی رقم کی وجہ سے صاحب نصاب بن جاتا ہے تو اس پر اس رقم کی زکاة حسب شرائط واجب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند