• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 52457

    عنوان: پراویڈنٹ فنڈ

    سوال: میں ایک ملازم ہوں ہر ماہ میری بیسک تنخواہ کا 10 فیصد کمپنی جبری کٹوتی کرتی ہے اور 10 فیصد اپنی طرف سے ملاتی ہے اس رقم کو کسی سودی کاروبار میں لگاتی ہے جس سے مقررہ ﴿فکسڈ﴾ منافع آتا رہتا ہے سال کے آخر میں ایک پرچہ تھما دیا جاتا ہے جس میں پورے سال کی اصل اور سود کی رقم کی تفصیل درج ہوتی ہے ۔اگر کبھی مجھے روپوں کی ضرورت ہوتی ہے تو کمپنی نہیں دیتی اور کہتی ہے عارضی طور پر کچھ ادھار لے لو اور قسطیں اتارتے رہو جس پر سود بھی دینا پڑتا ہے جس کے لے میں بلکل راضی نہیں لا محالہ اپنی رقوم ہوتے ہوے بھی پریشان رہتا ہوں۔میں نے کمپنی کو یہ بھی کہا کہ میں پراویڈنٹ فنڈ میں شرکت نہیں کرنا چاہتا مجھے استثناء دی جاے مگر کمپنی نے یہ کہ کر منع کر دیا کہ یہ پالیسی نہیں اور جب تک آپ ریٹایرڈ نہیں ہونگے یہ رقم تو کٹوانی پڑیگی۔ اس حوالہ سے میں نے کچھ فتوے دیکھے ہیں جس میں علماے کرام نے یہ فتوی دیا ہے کہ اگر یہ کٹوتی جبری ہے اور اختیاری نہیں تو اس پر کمپنی کی طرف سے ملنے والی اضافی رقم تبرع اور گفٹ کی مد میں ہوگی سود کا اطلاق اس پر نہ ہوگا۔ براے مہربانی مجھے بتاییے کہ صحیح کیا ہے ؟

    جواب نمبر: 52457

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 721-718/N=6/1435-U جبری پراویڈنٹ فنڈ میں محکمہ کی طرف سے اصل رقم پر جو زیادتی سود کے نام سے ملتی ہے یہ شرعاً سود نہیں؛ بلکہ محکمہ کی طرف سے تبرع وہبہ ہے؛ لہٰذا اسے وصول کرکے اپنے استعمال میں لانا جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند