• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 7723

    عنوان:

    میرا ساڑھے تین سال کا بیٹا ہے۔ بیوی کہتی ہے کہ اس کا ایجوکیشن پالیسی کرادیں جس سے اٹھارہ یا بیس سال کے بعد بیٹے کے لیے میڈیکل داخلہ یا پڑھائی کا خرچ آسانی سے جمع ہوجائے گا۔ جس میں پالیسی کا فائدہ بھی شامل ہوگا۔ کیوں کہ آج کل داخلہ کے لیے ڈونیشن دینا پڑتا ہے آٹھ لاکھ یا دس لاکھ یا اس سے بھی زیادہ۔ تو شریعت کا کیا حکم ہے برائے کرم بتائیں؟ (۲)اپنا یا بیوی کا لائف انشورنس کرانا کیسا ہے؟ اگر میری موت ہوجائے تو بیوی کو زندگی بسر کرنے کے لیے رقم ملے گی تو شریعت کیا کہتی ہے؟

    سوال:

    میرا ساڑھے تین سال کا بیٹا ہے۔ بیوی کہتی ہے کہ اس کا ایجوکیشن پالیسی کرادیں جس سے اٹھارہ یا بیس سال کے بعد بیٹے کے لیے میڈیکل داخلہ یا پڑھائی کا خرچ آسانی سے جمع ہوجائے گا۔ جس میں پالیسی کا فائدہ بھی شامل ہوگا۔ کیوں کہ آج کل داخلہ کے لیے ڈونیشن دینا پڑتا ہے آٹھ لاکھ یا دس لاکھ یا اس سے بھی زیادہ۔ تو شریعت کا کیا حکم ہے برائے کرم بتائیں؟ (۲)اپنا یا بیوی کا لائف انشورنس کرانا کیسا ہے؟ اگر میری موت ہوجائے تو بیوی کو زندگی بسر کرنے کے لیے رقم ملے گی تو شریعت کیا کہتی ہے؟

    جواب نمبر: 7723

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1250=1073/ل

     

    (۱) ایجوکیشن پالیسی کی تفصیل لکھ کر سوال کریں۔

    (۲) حرام ہے۔

    (۳) جمع کردہ رقم سے زائد کا استعمال آپ کی بیوی کے لیے ناجائز ہوگا، اس کو بلانیت ثواب فقراء مساکین پر صدقہ کرنا ضروری ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند