• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 607709

    عنوان:

    بینک سے قسطوں پر گھر کا سامان لینا؟

    سوال:

    میں ایک بینک سے قسطوں پر کچھ لینا چاہتا ہوں۔ بینک بارہ سے چوبیس قسطوں پر (بغیر سود) پر لینے کی اجازت دیتا ہے ۔لیکن وہ یہ ایگریمنٹ بھی کرتا ہے اگر کسی قسط کے دینے میں دیر ہوئی تو کچھ پرسنٹ (سود) لاگو ہوگا۔ میرے پاس کچھ پیسے ہیں لیکن ان پیسوں کو یکمشت دینا نہیں چاہتا ۔ اگر میں اس بات کی نیت کرلوں کہ کسی بھی مہینے قسط کے پیسے نہ ہونے کی صورت میں جمع شدہ پیسوں سے قسط دے دوں گا۔تو کیا اس نیت سے میں بینک سے قسطوں پر لے سکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 607709

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:151-128/D-Mulhaqa=5/1443

     آپ جس بینک کے ذریعے کچھ لینا چاہتے ہیں، کیا وہ سامان کا مالک ہوتا ہے ؟ عموما بینک کو ملکیت کا حق حاصل نہیں ہوتا ہے ، صرف لون جاری کرنے کا اختیار ہوتا ہے ، اس لیے بینک کے توسط سے کچھ خریدنا سودی لین دین کی وجہ سے ناجائز ہوگا ؛ہاں اگر اسلامی بینک کے ذریعے خریداری کرنا چاہتے ہیں جس میں بینک مالک ہوجاتا ہے تو اس بارے میں مقامی کسی معتبر دار الافتاء سے رجوع کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند