• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 65008

    عنوان: کاروبار کو بڑھانے اور ترقی دینے کے لیے بینک سے سودی لون لینا جائز نہیں ہے

    سوال: پانچ سال سے اسکول میں خدمت کررہاہوں،آج تک اس سے کوئی مالی اعتبار سے پیسہ تو دور کی بات اپنا پیسہ لگانا پڑھ رہاہے، ہمارے لیے کوئی گنجائش ہو تو www.ifsc.comوالے اور دوسرے بینک والے بارہ فیصد سود سالانہ دینے کے لئے تیار ہیں، ہم نے بہت کوشش کی کہ کوئی قرض حسنہ مل جائے پر کوئی راستہ نہیں ملا، لیکن ایک مفتی صاحب نے کہا کہ ادارے کے لیے لون لیا جاسکتاہے۔ مہربانی فرماکر میرے لیے دعا فرمائیں اور اس کا حل بتائیں ۔

    جواب نمبر: 65008

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 977-977/M=10/1437 سودی لین دین پر حدیث میں لعنت آئی ہے اس لیے سود لینا اور سخت مجبوری کے بغیر سود دینا یہ دونوں حرام و ناجائز ہیں، کاروبار کو بڑھانے اور ترقی دینے کے لیے بینک سے سودی لون لینا جائز نہیں ہے۔ اسکول میں خسارہ کس اعتبار سے ہے اور کس مد کے لیے لون لینا چاہتے ہیں یہ واضح نہیں ہے، بچوں سے تعلیمی فیس لی جاسکتی ہے جو پریشانی ہے وہ اور اس کے حل کی صورت لکھ کر حکم شرعی یہاں سے دریافت کریں۔ اللہ تعالی خسارہ سے محفوظ رکھے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند