معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 146222
جواب نمبر: 14622231-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 223-172/L=2/1438
سسر کی وراثت میں بہو کا کوئی حصہ نہیں ہے، اس لیے کہ میراث میں حصہ داری کے اسباب تین ہیں: (۱) رشتہ داری۔ (۲) زوجیت۔ (۳) ولاء۔
اور ان تینوں میں سے کوئی سبب بہو میں نہیں پایا جاتا، لہٰذا سسر کی وارثت میں بہو کا حصہ نہ ہوگا۔ ”ویستحق الإرث بإحدی خصال ثلاث: بالنسب: وہو القرابة، والسبب،: وہو الزوجیة والولاء۔ (الفتاوی الہندیة: ۶/۴۴۷)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مرحومہ بیوی کی جائیداد كی تقسیم کامسئلہ
3652 مناظرمیرا
سوال وراثت سے متعلق ہے۔ ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں او رہماری ماں کوہمارے
والد صاحب کی طرف سے ایک پراپرٹی وراثت میں ملی، ہم اس کو ?پراپرٹی الف? کہتے ہیں۔بھائی
لوگ اس الف پراپرٹی کو اپنی رہائش کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور بہنیں شادی شدہ
ہیں۔ بھائیوں کی ایک دوسری جگہ پر اپنی ذاتی پراپرٹی ہے جن کو ہم? پراپرٹی ب? کہتے
ہیں جو کہ وراثت میں نہیں ملی تھی بلکہ اس کو انھوں نے خریدا تھا۔بہنیں ایک معاہدہ
پر متفق ہوگئیں کہ وہ پراپرٹی الف کو صرف بھائیوں کے درمیان تقسیم کرنے کے لیے
چھوڑ دیں گیں اور اپنا حصہ پراپرٹی ب سے لیں گیں جو کہ بھائیوں کی ملکیت میں ہے۔ یہ
بھائیوں کے لیے بھی معقول ہے۔ دونوں پراپرٹی کی مالیت جائے وقوع کے مختلف ہونے کی
وجہ سے بالکل یکساں نہیں ہے۔ کیا یہ معاہدہ قابل قبول ہے؟