• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 602409

    عنوان:

    تقسیم زمین سے متعلق

    سوال:

    سوال : مسئلہ تقسیم زمین متعلق ہے زید کے تین بیٹے دو بیٹیاں تھی زید کے بیٹیو میں وراثت تقسیم ہوا کہ نہیں معلوم نہیں، قوی امید ہے کہ نہیں ہوئی ہے ، ان شا اللہ، راقم حروف کی نیت ہے کہ بیٹیوں کا حصئہ ادا کریں گے ، ابہی مسئلہ زید کے تین بیٹوں کا ہے ، بڑے بیٹے نام مرحوم پیر محمد دوسرے بیٹے کا نام مر حوم نور محمد تیسرے بیٹے کا نام جان محمد ہے ،زید کی کل زمین ساڈھے پانچ بسوا تھی ڈہیر بسوا ایک جگہ چار بسوا دوسری جگہ تھی ڈہیڑ بسوا والی جگئہ پیر محمدکو دیا اور کچہ چار بسوا میں باقی زمین نور محمد اور جان محمد کودی سن78 کے أس پاس پیر محمد کے پڑوسی جنوب کے جانب7فٹ باء چالس فٹ لڑاء جھگڑا کر کے قبضئہ کر لیا پیر محمد نے مقدمئہ کر دیا سن81 میں لوگوں نے صلح کرا دیا زمین نہیں، ملی اس میں نور محمد اور جان محمد کے لڑکے ساتھ نہیں دیئے ، فر 2005 میں پیر محمد کے لڑکے نظرے عالم نے گھر کی از سرے نو تعمیر کرنا چاہا تو وہی پڑوسی مغرب کے جانب راستئہ مانگنے لگے حالانکہ ان کا راستہ پہلے سے ہے جنوب کے جانب تھااور ہے پھر پڑوسیوں نے مقدمئہ کر دیا دس سال کے أس پاس مقدمئہ چلا خیر اللہ کا شکر نظرے عالم نے مقدمئہ جیت لیا اور گھر کی تعمیر ہوگئی اس مقدمئہ میں بہی نور محمد اور جان محمد کے لڑکے ساتھ نہیں دیئے ۔

    حضرت اب اصل مقصد کے طرف آتے ہیں جب این آر سی کا مسئلہ چھڑا تو نظرے عالم نے زمین کا معائنئہ کرایا تویہ زمین جس پیر محمد کے لڑکے أباد ہیں پانچ بسوا نکلا، اب اس زمین کی نوعیت یہ ہے کئہ سامنے کواں اور کچھ اگل بگل زمین خالی ہے اور جنوب کے جانب وہی پڑوسی آباد ہیں جو لڑ جھگڑ کے قبضئہ کئے تھے لیکن اس زمین وراثت درج نہیں ہے ، نظرے عالم جب لیکہ پال کے پاس وراثت درج کرانے گئے تو لیکہ پال نے کہا کہ وراثت زید کے تینو بیٹوں کا درج ہوگا، اب اگر زید کے تینوں بیٹوں کا نام درج ہو گا ،کل کے انکے لڑکے دوا کردینگے تو پیرمحمد کے لڑکے کا بہت نقصان ہوگا اور جب نور محمد جان محمد کے لڑکوں سے کہا گیا کئہ أپ لوگ اپنی زمین پر بہی پیر محمد کے لڑکے کا نام درج کرادیں تو اس پر وہ لوگ راضی نہیں ہوئے ، تو وکیل صاحب سے مشورہ کیآ گیا تو انہوں نے رائے دی کہ زید سے پیر محمد کے نام وصیت بنواکے وراثت درج کرا لیں کیوں کہ اس زمین پر وہیں أباد ہیں حالانکہ ایسی کوئی وصیت نہیں ہے ، صورت حال یہ ہے کہ اب أپ علماء اکرام مفتیان عظام سے درخواست ہے کہ شریعت کے روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ اللہ تعالی أپ حضرات کو جزائے خیر عطاء فرمائے ،أمین۔

    جواب نمبر: 602409

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:427-367/N=6/1442

     زید مرحوم کی وفات کے بعد تقسیم وراثت میں جو زمین پیر محمد کے حصے میں آئی ہے، اگر بعد تحقیق یہ ثابت ہوگیا ہے کہ وہ زمین ڈیڑھ بسوا کے بجائے پانچ بسوا ہے اور پوری پانچ بسوا زمین زید مرحوم کی شرعی ملکیت تھی تو زائد زمین حسب شرع جملہ وارثین میں تقسیم ہوگی، کسی وکیل کے مشورے سے پیر محمد کے بیٹوں کا دادا کی طرف سے فرضی وصیت نامہ بنواکر ساری زمین پر قبضہ کرلینا جائز نہیں ہے؛ لہٰذا اس زمین میں سے ڈیڑھ بسوا چھوڑ کر مابقیہ زمین جملہ وارثین میں حسب شرع تقسیم کی جائے؛ بلکہ جب مرحوم کی بیٹیوں کو ان کا شرعی حصہ نہیں دیا گیا ہے تو مرحوم کے کل ترکہ میں سے بیٹیوں کو بھی ان کا شرعی حصہ دیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند