• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 13074

    عنوان:

    ہم ایک بھائی اوردو بہنیں ہیں، میری چھوٹی بہن (عمر39سال) جس کا کینسر کی بیماری میں 29جنوری 2009کو انتقال ہوگیا۔ وہ ایک کالج میں 1996سے 2008تک پرنسپل تھیں ، اور تین سال پہلے انھوں نے ایک بنگلہ بنوایا جس کی 2009میں مالیت تقریباً پچاس لاکھ ہے۔ اس کے شوہر بھی ایک ڈاکٹر ہیں اور اچھے طریقہ پر پریکٹس کررہے ہیں، ان کی ایک لڑکی ہے جو کہ گیارہ سال کی ہے۔ اب ہم اس کی لڑکی کے مستقبل کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ میری بڑی بہن جو کہ ایک ڈاکٹر ہے اور اب ہمارے والدین اس کا نکاح ہماری متوفیہ بہن کے شوہر کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں جو کہ ہر ایک کے نزدیک بہت ہی اچھا خیال ہے، حتی کہ ہم نے اپنے متوفیہ بہن کے شوہر کو اس کی پیش کش بھی کی ہے لیکن ہمیں ان کی طرف سے کوئی بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا ہے۔اب ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اگر وہ (میری متوفیہ بہن کے شوہر)کسی اور سے نکاح کرتے ہیں تو اس صورت میں اس پراپرٹی کے بارے میں کیا حکم ہے جس کو میری بہن نے اپنی آمدنی سے بنوایا تھا؟اور اس کی لڑکی کا اس پراپرٹی میں کیا حصہ ہوگا؟

    سوال:

    ہم ایک بھائی اوردو بہنیں ہیں، میری چھوٹی بہن (عمر39سال) جس کا کینسر کی بیماری میں 29جنوری 2009کو انتقال ہوگیا۔ وہ ایک کالج میں 1996سے 2008تک پرنسپل تھیں ، اور تین سال پہلے انھوں نے ایک بنگلہ بنوایا جس کی 2009میں مالیت تقریباً پچاس لاکھ ہے۔ اس کے شوہر بھی ایک ڈاکٹر ہیں اور اچھے طریقہ پر پریکٹس کررہے ہیں، ان کی ایک لڑکی ہے جو کہ گیارہ سال کی ہے۔ اب ہم اس کی لڑکی کے مستقبل کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ میری بڑی بہن جو کہ ایک ڈاکٹر ہے اور اب ہمارے والدین اس کا نکاح ہماری متوفیہ بہن کے شوہر کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں جو کہ ہر ایک کے نزدیک بہت ہی اچھا خیال ہے، حتی کہ ہم نے اپنے متوفیہ بہن کے شوہر کو اس کی پیش کش بھی کی ہے لیکن ہمیں ان کی طرف سے کوئی بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا ہے۔اب ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اگر وہ (میری متوفیہ بہن کے شوہر)کسی اور سے نکاح کرتے ہیں تو اس صورت میں اس پراپرٹی کے بارے میں کیا حکم ہے جس کو میری بہن نے اپنی آمدنی سے بنوایا تھا؟اور اس کی لڑکی کا اس پراپرٹی میں کیا حصہ ہوگا؟

    جواب نمبر: 13074

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1013=862/د

     

    آپ کی بڑی بہن کا رشتہ چھوٹی متوفیہ بہن کے شوہر کے ساتھ ہو یا نہ ہو، بہرصورت متوفیہ کا مذکورہ بنگلہ اور اس کے علاوہ دیگر اشیائے مملوکہ سب کا حکم یہ ہے کہ حقوق مقدمہ علی الارث کی ادائیگی (قرض، تنفید جائز وصیت) کے بعد کل اشیاء کے تیرہ حصے کیے جائیں گے، تین حصے متوفہ کے شوہر کو دو دو حصے اس کے ماں، باپ کو اور چھ حصہ متوفیہ کی بیٹی کو ملے گا۔ متوفیہ کے بھائی بہن محروم رہیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند