معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 58549
جواب نمبر: 58549
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 783-787/L=6/1436-U ہبہ کے تام ہونے کے لیے واہب کا شیٴ موہوب (ہبہ کردہ چیز) کو موہوب لہ کو دے کر مالک وقابض بنانا ضروری ہے، پس اگر زید اور زید کی بیوی نے صرف ز بانی یا تحریری ہبہ کیا ہے، ہرایک لڑکے ولڑکی کو ہبہ کردہ حصہ دے کر مالک وقابض نہیں بنایا ہے تو ہبہ تام نہیں ہوا اور لڑکیاں ولڑکے اس کی وجہ سے اس زمین کے مالک نہیں ہوئے اور زید اور زید کی اہلیہ کو اپنی زمین میں تصرف کا مکمل اختیار ہوگا جہاں تک جائداد سے بے دخل کرنے کا تعلق ہے تو اگر اس سے مراد یہ ہے کہ عاقنامہ تحریر کراکر ان کو میراث سے بے دخل کردیا جائے تو شرعاً اس کا کوئی اعتبار نہیں اور نہ ہی عاق شدہ لڑکے یا لڑکیاں وراثت سے محروم ہوں گی، اور اکر یہ مراد ہے کہ دیگر اولااد کو ہبہ کردیا جائے اور ان کو ہبہ سے محروم کردیا جائے تو ایسا کرنا بھی صحیح نہیں؛ البتہ اکر دیگر اولاد کو کچھ زائد ہبہ کیا جائے اور ان کو ان کے نافرمان ہونے کی وجہ سے کچھ کم کیا جائے تو اس حد تک گنجائش ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند