• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 58549

    عنوان: ہبہ کے تام ہونے کے لیے واہب کا شیٴ موہوب (ہبہ کردہ چیز) کو موہوب لہ کو دے کر مالک وقابض بنانا ضروری ہے

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ 1997میں زید اور زید کی بیوی نے اپنی اولاد کے حق میں اپنی زمین اپنے سات بیٹے اور تین بیٹیوں میں بار بار تقسیم کردی ہے ، اس زمین پر ۲۰ ملجیز (mulgies )ہے جس کا پروپرٹی ٹیکس زید اور زید کی بیوی کے نام پر ہی آرہا ہے اور لائٹ کا بل بھی زید اور زید کی بیوی کے نام پر آتاہے اور بیس روپئے کے دو الگ الگ بونڈ پیپرس پر یہ نوٹری کی گئی تھی کہ ایک حصہ زید کے نام اور ہے اور ایک حصہ زید کی بیوی کے نام پر ہے اور تمام پیپر زید اور زید کی بیوی کے نام پر ہی ہے اور زمین کی تقسیم کے پیپر زید کے پاس ہی ہے اور زمین اور ملجیز (mulgies )کا قبضہ زید اور زید کی بیوی کے پاس ہی ہے ۔ اب پچھلے کچھ دنوں سے زید کے دو لڑکے اور تین لڑکیاں زید اور زید کی بیوی سے نافرمانی کررہی ہیں ، کیا ایسی حالت میں زید اور زید کی بیوی اپنی نافرمان اولاد کو اپنی جائداد سے بے دخل کرسکتی ہے کہ نہیں؟ اور یہ جائداد زید نے اپنی کمائی سے خریدی ہے۔اس کا فتوی مجھے ارسال کریں۔

    جواب نمبر: 58549

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 783-787/L=6/1436-U ہبہ کے تام ہونے کے لیے واہب کا شیٴ موہوب (ہبہ کردہ چیز) کو موہوب لہ کو دے کر مالک وقابض بنانا ضروری ہے، پس اگر زید اور زید کی بیوی نے صرف ز بانی یا تحریری ہبہ کیا ہے، ہرایک لڑکے ولڑکی کو ہبہ کردہ حصہ دے کر مالک وقابض نہیں بنایا ہے تو ہبہ تام نہیں ہوا اور لڑکیاں ولڑکے اس کی وجہ سے اس زمین کے مالک نہیں ہوئے اور زید اور زید کی اہلیہ کو اپنی زمین میں تصرف کا مکمل اختیار ہوگا جہاں تک جائداد سے بے دخل کرنے کا تعلق ہے تو اگر اس سے مراد یہ ہے کہ عاقنامہ تحریر کراکر ان کو میراث سے بے دخل کردیا جائے تو شرعاً اس کا کوئی اعتبار نہیں اور نہ ہی عاق شدہ لڑکے یا لڑکیاں وراثت سے محروم ہوں گی، اور اکر یہ مراد ہے کہ دیگر اولااد کو ہبہ کردیا جائے اور ان کو ہبہ سے محروم کردیا جائے تو ایسا کرنا بھی صحیح نہیں؛ البتہ اکر دیگر اولاد کو کچھ زائد ہبہ کیا جائے اور ان کو ان کے نافرمان ہونے کی وجہ سے کچھ کم کیا جائے تو اس حد تک گنجائش ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند