• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 38481

    عنوان: کوئی شخص اپنی زندگی میں کسی دوسرے کو کس حد تک اپنا مال یا جائیداد وغیرہ دے سکتا ہے؟

    سوال: وصیّت کی ایک تہائی حد تو مرنے کے بعد کی ہے۔کوئی شخص اپنی زندگی میں (مرض الموت سے قبل تک) کسی دوسرے کو (خواہ وہ وارث ہو یا غیر وارث رشتہ دار ہو یا دوست ہویا کوئی اور ہو)کیا اور کس حد تک اپنا مال یا جائیداد وغیرہ دے سکتا ہے ؟حوالہ۔۔سورہ النساء ۔آیت۔؛ حوالہ۔۔حدیث صحیح بخاری ، کتاب۔مریض، باب۔مریض کے پیشانی پر ہاتھ رکھنا، راوی۔سعد، حوالہ۔۔(لف)حدیث۔صحیح بخاری، جلد۔اوّل ؛کتاب۔ولا اور ہبہ، باب۔بچوں کو ہبہ کرنے میں برابری کرنا، راوی۔نعمان بن بشیر، (ب) حدیث۔صحیح مسلم، جلد۔، کتاب۔ہبہ، باب۔ہبہ میں بعض اولاد کو ذیادہ دینیکی کراہت، راوی۔نعمان بن بشیر

    جواب نمبر: 38481

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 857-150/B=5/1433 اگر کسی نے اپنے وارث کے علاوہ کسی کے حق میں اپنے مال کی یا جائداد کی وصیت کی ہے تو اس کے مرنے کے بعد تہائی حصہ تک میں وصیت نافذ ہوگی، بقیہ دو تہائی مال اس کے ورثہ کے درمیان تقسیم کردیا جائے گا، اگر کسی نے مرض الموت سے پہلے کسی رشتہ دار یا کسی دوست کو اپنے مال وجائداد میں سے دیدیا تو اس کا یہ ہبہ کرنا درست ہے، لیکن غیر کے مقابلہ میں اپنے وارثین کو مقدم رکھنا چاہیے، اور اگر اپنی حیات میں اپنے وارثوں کو دینا چاہتا ہے تو بہتر یہ ہے کہ سب کو لڑکا ہو یا لڑکی سب کو برابر برابر حصہ دے، یہ افضل وبہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند