معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 38481
جواب نمبر: 38481
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 857-150/B=5/1433 اگر کسی نے اپنے وارث کے علاوہ کسی کے حق میں اپنے مال کی یا جائداد کی وصیت کی ہے تو اس کے مرنے کے بعد تہائی حصہ تک میں وصیت نافذ ہوگی، بقیہ دو تہائی مال اس کے ورثہ کے درمیان تقسیم کردیا جائے گا، اگر کسی نے مرض الموت سے پہلے کسی رشتہ دار یا کسی دوست کو اپنے مال وجائداد میں سے دیدیا تو اس کا یہ ہبہ کرنا درست ہے، لیکن غیر کے مقابلہ میں اپنے وارثین کو مقدم رکھنا چاہیے، اور اگر اپنی حیات میں اپنے وارثوں کو دینا چاہتا ہے تو بہتر یہ ہے کہ سب کو لڑکا ہو یا لڑکی سب کو برابر برابر حصہ دے، یہ افضل وبہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند