• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 57716

    عنوان: جب ایک مرد اپنی خوشی سے خود نکاح کرتاہے اور پھر اس بات پہ طلاق دیتاہے کہ اس کے دل میں شادی سے پہلے سے کسی کے لیے جذبات تھے، اوران جذبات کو وہ اپنے دل سے نہیں نکال پارہا ہے ، اس لیے اس انسان نے ایک معصوم کو طلاق دی اور ایک عورت پہ طلاق جیسا ظلم کیا ، جس سے اس کی زندگی کودرد اور تکلیفوں سے بھردی، دین میں ایسے انسان کے لیے کیا حکم ہے؟

    سوال: ایک عدت کو لے کر مسئلہ ہے، ایک صاحب نے اپنی بیوی کو ایک طلاق رجعی دی اور ان محترمہ کے تین حیض بھی گذر گئے ، اور ان صاحب نے ان سے رجعت بھی نہیں کی ، براہ کرم، ہماری رہنمائی فرمائیں کہ اب ان محترمہ کو طلاق اور عدت کے معاملے کیا کرنا پڑے گا؟ کیا وہ اب بھی عدت گذاریں گی؟ (۲) جب ایک مرد اپنی خوشی سے خود نکاح کرتاہے اور پھر اس بات پہ طلاق دیتاہے کہ اس کے دل میں شادی سے پہلے سے کسی کے لیے جذبات تھے، اوران جذبات کو وہ اپنے دل سے نہیں نکال پارہا ہے ، اس لیے اس انسان نے ایک معصوم کو طلاق دی اور ایک عورت پہ طلاق جیسا ظلم کیا ، جس سے اس کی زندگی کودرد اور تکلیفوں سے بھردی، دین میں ایسے انسان کے لیے کیا حکم ہے؟ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 57716

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 645-636/L=5/1436-U جب آپ کے دادا حیات ہیں تو اس کے متعلق خود دادا سے معلوم کرلیا جائے کہ انھوں نے صرف آپ کو اور آپ کے بھائیوں کو ہبہ کیا ہے یا بھائیوں اور بہنوں کو مجموعی طور پر ہبہ کیا ہے نیز اگر وہ گھر اور دکانیں تقسیم کے قابل ہیں تو دادا سے کہہ دیں کہ باقاعدہ تقسیم کرکے جس کو دینا ہو دیدیں، اور اگر دکانیں قابل تقسیم نہیں ہیں (یعنی تقسیم کے بعد وہ قابل انتفاع نہ ہوں) تو ان کا مشترکہ طور پر ہبہ کرنا درست ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند