• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 37903

    عنوان: وراثت سے متعلق سوال

    سوال: ہمارا سوال وراثت سے متعلق ہے نیز یہ بھی وضاحت فرمائِیں کہ جو لوگ دوسروں کا مال غصب کرتیہیں انکے بارے میں کیا وعید ہے؟اکبر صاحب کا گھرانہ چار افراد پر مشتمل تھا۔انکی اہلیہ،ایک بیٹا اور ایک بیٹی، انکی اہلیہ کا انتقال اکبر صاحب کی زندگی میں ہی ہوگیاتھا۔کچھ عرصے بعد بیٹے کا بھی انتقال ہوا جس نے اپنے بعد ایک بیوہ ، ایک لڑٰکا اور ایک لڑکی چھوڑی۔بیٹے کے انتقال کے دو سال بعد اکبر صاحب کا بھی انتقال ہوگیا۔اکبر صاحب کی وراثت دو کڑوڑ روپئے ہیں، وہ مندرجہ ذیل افراد میں کسطرح تقسیم ہوگی اور ہر کسی کے حصے میں کتنا روپیہ آئیگا نیز مرحوم بیٹے کا بھی حصہ ہوگا یا نہیں؟اکبر صاحب کے خاندان کے موجودہ افرادبہو ، پوتا اور پوتی، بیٹی اور نواسہ ہیں۔

    جواب نمبر: 37903

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 646-313/L=4/1433 دوسروں کا مال غصب کرنے والوں پر سخت وعید آئی ہے، ایک حدیث میں ہے: من أخذ شبرًا من الأرض ظلما فإنہ یطوقہ یوم القیامة من سبع أرضین جس شخص نے کسی کی ایک بالشت زمین پر ناحق قبضہ کرلیا قیامت کے دن سات طبق زمین کا طوق اس کے گلے میں پہنایا جائے گا (مشکاة: ۲۵۴) اسی طرح دوسرے کی رقم لے کر واپس نہ کرنے والوں پر بھی وعید آئی ہے، ایک حدیث میں ہے کہ دَین کی وجہ سے مومن کی روح لٹکی ہوئی رہتی ہے تاآنکہ ادا نہ کردیا جائے۔ (۲) صورت مسئولہ میں اکبر صاحب مرحوم کا ترکہ بعد ادائے حقوق مقدمہ علی المیراث ۶/ حصوں میں منقسم ہوکر ۳/ حصے (ایک کروڑ روپے) بیٹی کو، دو حصے (6666666.6روپئے) پوتے کو اور ایک حصہ (3333333.3) پوتی کو ملیں گے۔ مرحوم کے بیٹے، بیوی اور نواسہ مرحوم کے ترکہ سے محروم ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند