• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 603138

    عنوان:

    مرحوم بیٹے کی بیوی اور بیٹی کو کیا حصہ ملے گا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں حضرات مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں۔ صورت مسئولہ یہ ہے کہ میرا نام خورشید احمد ابن جناب عبدالرشید ہے ۔ میری عمر تقریباً ۷۵/سال ہے ۔ میرے پروار کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے ۔ یعنی دو بیٹیاں جن کی شادی کردی۔ اور تین بیٹے (محمد شاہد، محمد زاہد، محمد واحد) ہیں۔ اور تینوں شادی شدہ اور صاحب اولاد ہیں۔ جن میں سے محمد شاہد کا کچھ وقت پہلے انتقال ہوگیا۔ اس کے وارثین میں ایک بیوی اور ایک بیٹی اور باپ یعنی میں خود ہوں۔ میری خواہش یہ ہے کہ میں اپنی زندگی میں ہی سب کو حصہ تقسیم کردوں تاکہ بعد میرے مرنے کے آپس میں کسی طرح کا تنازع نہ ہو۔ لہٰذا دریافت طلب امر یہ ہے کہ میرے ان سبھی وارثین کو شریعت مطہرہ کے مطابق کتنا کتنا حصہ ملے گا۔؟ خاص طور سے میرے مرحوم بیٹے کی بیوی اور بیٹی کا حصہ ضرور متعین فرمائیں۔ وضاحت کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔ نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 603138

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:575-425/L=7/1442

     زندگی میں مال وجائیداد کی تقسیم وراثت کی تقسیم نہیں ہے ؛بلکہ ہبہ اور عطیہ ہے اور ہبہ وعطیہ میں اولاد (خواہ مذکر ہوں یا مونث)کے درمیان مساوات سے کام لینا بہترہے ؛اس لیے اگر آپ اپنی حیات میں اپنی جائیداد کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ اپنی اور اپنی اہلیہ کی ضرورت کے بغیر اموال وجائیداد رکھ کر مابقیہ کو اپنی تمام اولاد میں برابر برابر تقسیم کردیں ،اگر کسی لڑکے یا لڑکی کو اس کے نیک یا محتاج ہونے کی وجہ سے جبکہ اس سے مقصود دیگر اولاد کو نقصان پہنچانا نہ ہو کچھ زائد دیدیں تو اس کی بھی گنجائش ہے ۔اسی طرح اگر آپ اپنی پوتی اور بہو کو بھی کچھ دیدیں تو اس کی بھی اجازت ہوگی ؛بلکہ دیدینا بہتر ہوگا تاکہ ان کی دل شکنی نہ ہو ۔

    قال فی الہندیة: لو وہب شئیاً لأولادہ فی الصحة، وأراد تفضیل البعض علی البعض ، عن أبی حنیفة رحمہ اللّٰہ تعالی: لابأس بہ اذا کان التفضیل لزیادة فضل فی الدین ، وان کانا سواء، یکرہ، وروی المعلی عن أبی یوسف رحمہ اللّٰہ تعالی أنہ لابأس نہ اذا لم یقصد بہ الاضرار ، وان قصد بہ الاضرار ، سوی بینہم وہو المختار۔۔۔ ولو کانا لولد مشتغلاً بالعلم لا بالکسب ، فلا بأس بأن یفضلہ علی غیرہ۔ (الفتاوی الہندیة: /۴ ۳۹۱، کتاب الہبة، الباب السادس)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند