معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 56106
جواب نمبر: 56106
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1368-1085/D=12/1435-U نانی کا کل ترکہ جو ان کی ملکیت میں تھا اس میں سے تجہیز وتکفین کے بعد اولاً ان کا قرض ادا کیا جائے (اگر ان پر قرض رہا ہو) پھر اگر انھوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کی تنفیذ کی جائے۔ اس کے بعد جو بچے اس کے نو حصے کرکے دو حصے ہرلڑکے کو ایک ایک حصہ ہرلڑکی کو دیدیا جائے۔ نوٹ: نانی کے انتقال کے وقت ان کے شوہر یا والدین میں سے کوئی باحیات رہا ہو تو پھر دوبارہ سوال کریں اور تقسیم مذکور کو کالعدم سمجھیں۔ (۲) نانی کی بہن کا ترکہ بھی اگر تقسیم کرنا منظور ہو تو ان کے ورثا شوہر، ماں باپ، بھائی بہن میں سے جو بہن کے انتقال کے وقت باحیات رہا ہو اس کی تفصیل لکھ کر حکم معلوم کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند