• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 57864

    عنوان: نانا کی جائداد میں لڑکا اورلڑکی کا کتنا حصہ ہوگا؟ اس میں بھی باپ کی جائداد کی طرح ہی حصہ لگے گا یعنی دو حصے بیٹے کا اورایک حصہ بیٹی کا یا اس کے لئے اسلامی قانون الگ ہے؟

    سوال: نانا کی جائداد میں لڑکا اورلڑکی کا کتنا حصہ ہوگا؟ اس میں بھی باپ کی جائداد کی طرح ہی حصہ لگے گا یعنی دو حصے بیٹے کا اورایک حصہ بیٹی کا یا اس کے لئے اسلامی قانون الگ ہے؟

    جواب نمبر: 57864

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 197-197/Sd=5/1436-U صورت مسئولہ میں لڑکا اور لڑکی سے اگر نواسا اور نواسی مراد ہے، تو نانا کی جائیداد میں شرعا ان کا کوئی حصہ مقرر نہیں ہے، یہ ذوی الارحام میں سے ہین، نانا کے ورثاء میں اگر اصحاب الفرائض اور عصبات میں سے کوئی نہ ہو تو نواسے اور نواسی کو للذکر مثل حظ الانثیین کے طریقے پر حصہ ملے گا، یعنی دو حصے نواسے کو اور ایک حصہ نواسی کو۔ گویا جس طرح باپ کی جائیداد میں بیٹے اور بیٹی کو حصہ ملتا ہے اسی طرح نانا کی جائداد میں نواسے ا ور نواسی کو حصہ ملے گا بشرطیکہ نانا کے ورثاء میں اصحاب الفرائض اور عصبات میں سے کوئی نہ ہو: وذوو الأرحام أصناف أربعة: الصنف الأول ینتمي إلی المیت، وہم أولاد البنات (السراجي، ص: ۵۶) ویعتبر الأصول إن اختلفت صفاتہم، ویعطی الفروع میراث الأصول مخالفا لہما، کما إذا ترک ابن بنت وبنت بنت، عندہما یکون المال بینہما للذکر مثل حظ الأنثیین (السراجي في المیراث، ص: ۵۹- ۶۰،ط: اعزازیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند