• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 611305

    عنوان:

    سسر كی جانب سے ملنے والی رقم كا مالك بیٹی یا داماد؟

    سوال:

    سوال : میرے سسر کی وفات ہوگئی، وراثت تقسیم ہوئی ،میرے بیوی کو وراثت کا اپنا حصہ زمین میں اور نقد 27 لاکھ رقم ملی، میری بیوی نے زبانی اختیار مجھے دیا۔ اخیرمیں جب مجھے حقیقت میں پتہ چلا کہ بیوی کے سرمایہ اور زمین کا اختیاری مالک میں نہیں ہوں ۔ صرف عارضی مالک مجھے بنایاہے تو میں نے اپنی بیوی کوبتائے بغیر اپنے ساتھ یہ فیصلہ کیا کہ میں سرمایہ نقد کرکے بیوی کے حوالے کروں گا ۔ شکر ،الحمدللہ ،ابھی میں نے سرمایہ پورا کیاہے اور بیوی کے حوالے کرنے جارہاہوں ۔ سوال یہ ہے کہ میرے سسر نے اپنی زندگی میں ہم کو اپنے گھر بلاکر کئی بارمیں تقریباٹوٹل 6 لاکھ روپے ہمیں دیئے ہیں، سسر کی وفات ہونے کے بعد میں نے اپنی بیوی سے پوچھاکہ ہم کو 6 لاکھ ملی ہوئی رقم کس چیز کی تھی ؟( آپ کے حق کاحصہ تھا ، زکا ت تھا یا خیرات تھا تو میری بیوی نے بتایا کہ میرے حق کا حصہ نہیں تھا آپ کو ملنے والی رقم یا زکات تھی اور یا خیرات تھا ۔ تو کیا یہ 6 لاکھ روپے میرے ہوئے ؟یا میری بیوی کا حق ہے َ ؟جیسے کہ وراثت کی رقم اب میں اپنے بیوی کوواپس دے رہاہوں ۔

    جواب نمبر: 611305

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1031-766/M=09/1443

     آپ كے سسر نے اپنی زندگی میں كئی مرحلوں میں جو رقم آپ كو دی ہے اگر وہ ہدیۃً دیتے تھے یا صدقہ نافلہ كے طور پر دیتے تھے یا آپ مستحق زكاۃ ہوتے تھے اور وہ زكاۃ یا واجبی خیرات كے طور پر دیتے تھے تو آپ اس رقم كے مالك ہوگئے وہ بیوی كا حق نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند