• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 159266

    عنوان: باہم كماكر مشتركہ خریدی جائیداد كی تقسیم

    سوال: تقریبا ۲۰سال پہلے باپ کا انتقال ہوا۔ وراثت تقسیم نہیں ہوئی ، تین بھائی ایک ساتھ ہیں۔ تینوں نے لندن جاکر ایک ساتھ پیسہ کما کر کچھ جائداد خریدی ۔ چھوٹا بھا ئی شادی کرکے لندن میں مقیم ہوگیا، دوسرے نمبر کا بھائی باہمی مشوارہ کرکے ایک وقت ملک میں واپس چلا گیا۔ تاکہ فیملی کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ جائداد کی حفاظت کرے ۔ کچھ عرصہ کے بعد بیوی اور تین لڑکی چھوڑ کر ان کا انتقال ہوگیا۔ اس کے بعد بڑے بھائی بھی ملک میں واپس چلا گیا۔ جاتے وقت زمین و جائداد خریدنے میں کچھ قرضہ بھی باقی رہ گیا۔ اب تقسیم کے وقت بڑے بھائی کہہ رہے ہیں کہ قرض کو الگ کرکے مال تین حصہ ہوگا۔ چھوٹے بھا ئی کا دعوی ہے کہ پانچ حصے ہوں گے ، اس لے کہ میں نے کمائی زیادہ کی ہے اور میرے بچوں کا جو وظیفہ حکومت سے ملا اس کو بھی میں نے قرض شمار کرکے جائداد میں لگائی ہے ۔ لیکن بڑے بھائی کا کہنا ہے کہ ہم نے ایسی کوئی بات پہلے طے نہیں کی تھی، شاید کسی کی زیادہ روزی ہوگی اور کسی کا کم، لیکن متحد فیملی میں عرف میں جس طرح تقسیم ہوتی ہے اس طرح تقسیم ہونی چاہئے ۔ براہ کرم، مدلل جواب دیکررہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 159266

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:760-824/L=7/1439

    اگر آپ لوگوں نے مشترکہ طور پر رقم کماکر جائیداد خریدی تھی اوراس وقت نہ تو باہم قرض کا معاملہ ہوا تھا اور نہ ہی کسی کی رقم الگ تھی ؛بلکہ سب کی رقم مشترک تھی تو تینوں بھائی جائیداد میں برابر کے شریک ہوں گے،چھوٹے بھائی کا قول مسموع نہ ہوگا۔ مستفاد:وکذا لو اجتمع إخوة یعملون في ترکة أبیہم ونما المال فہو بینہم سویة، ولو اختلفوا في العمل والرأي۔ (شامي، کتاب الشرکة / فصل في الشرکة الفاسدة ۶/۵۰۲زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند