• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 601772

    عنوان: محض دعوے سے مرحوم پر قرضے کا ثبوت نہیں ہوگا

    سوال:

    حضرات مفتیان کرام سے صد بخلوص گزارش ہے کہ ذیل کے مسائل?کا حل شرعی نقطہٴ نظر سے فرمادیں! 1- شوہر صاحب مرحوم کے نام 6 لاکھ کی رقم بیٹے قرض بتاتے ہیں جبکہ ماں کے قرض کی فہرست کے مطالبہ پر قرض کی فہرست نہیں دیا گیا ہے تو ان قرضوں کا کیا مسئلہ ہے اور فہرست نہیں دینے پر گھر کے کچھ لوگوں کا اعتراض ہے- 2- شوہر صاحب کی حیات میں دو بیٹی کی شادی ہو چکی تھی تیسری بیٹی کی باقی تھی اس سے پہلے شوہر صاحب مرحوم کی طبیعت کافی زیادہ خراب ہو گئی تو والد صاحب نے یہ وصیت کی کہ میری اس آخری بیٹی کی شادی دو کٹھ زمین بیچ کر کردینا ٹوٹل شادی میں خرچ 500000 لاکھ ہو? جس میں جہیز کے سامان کے علاوہ دو تین لاکھ گاؤں والے کے کھانے وغیرہ میں لگایا گیا واضح رہے کہ شادی کے اخراجات ترکہ میں سے نہیں کیا گیا بلکہ بیٹوں نے کیا اور اب ایک دو سال شادی کے بعد ان پیسوں کا مطالبہ ہورہا ہے کہ وہ پیسے ہم کو ملنا چاہیے 3- ماں کے نام پر 7 کٹھ زمین تھی جس میں سے حج کے لیے ماں نے بیٹوں سے دو کٹھ فروخت کرنے کے لئے کہا لیکن بیٹوں نے ماں کی کہی ہوئی بات کو نظر انداز کر کے ساتوں کٹھ بیچ دیا دھوکہ سے اور جو رقم فروخت کرنے کے بعد آئی تو ماں نے مطالبہ کیا کہ پیسے ہمیں دو تو بیٹوں نے پیسے نہیں دیا اور سب نے اپنے مزاج کے مطابق یہ کام کیا کہ ان پیسوں سے دوسری جگہ زمین خرید لیا جس میں نہ بہن کا نام دیا گیا ہے اور نہ ماں کا نام اور تمام بہن اور ماں اس بات سے کافی رنجیدہ تھیں یعنی رضا مندی نہیں تھی تو کیا یہ مذکورہ شکل بیٹوں کے لیے کرنا ٹھیک ہے پوری تفصیل کے ساتھ بتایے، نیز ایک مرتبہ حج کا فارم بھرا گیا جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے رد ہو گیا اور پیسے ملنے کے بعد اس کو اپنے مد?میں خرچ کر لیا اور ابھی تک دوسری مرتبہ فارم نہیں بھرا گیا 4- شوہر صاحب مرحوم کے نام 6 کٹھ زمین تھی جس کو بیچ کر بلا رضا مندی ماں اور سب بہنوں کے دوسری جگہ زمین لے لی اس میں بھی ماں اور بہن کا نام نہیں دیا گیا۔

    جواب نمبر: 601772

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:337-249/N=5/1442

     (۱): محض دعوے سے مرحوم پر قرضے کا ثبوت نہیں ہوگا؛ بلکہ ثبوت وشواہد بھی پیش کرنا ضروری ہوگا۔

    (۲): بھائیوں نے چھوٹی بہن کی شادی میں جو کچھ خرچ کیا ، اگر اُس کے بارے میں ماں، بہن اور دوسرے بھائیوں سے کوئی معاہدہ نہیں کیا تھا تو جس نے جو خرچ کیا، وہ اُس کی جانب سے تبرع واحسان شمار ہوگا اور اُس خرچے کی ادائیگی والد مرحوم کے ترکہ سے نہیں کی جائے گی۔ اور اگر بھائیوں نے ماں، بہن اور دوسرے بھائیوں سے کچھ معاہدہ کیا تھا تو معاہدے کی تفصیل لکھ کر سوال کیا جائے۔

    (۳): ماں کے نام جو ۷/ کٹھہ زمین تھی، اگر وہ شرعاً ماں کی ملکیت تھی، یعنی: ماں کو اُن کے میکے سے ملی تھی یا انہوں نے اپنی ذاتی رقم سے خریدی تھی یا شوہر مرحوم نے بیوی کے نام خرید کر بیوی کو باقاعدہ اُس زمین کا مالک بنادیا تھا تو اس زمین میں بیٹوں نے ماں کی اجازت کے بغیر جو تصرف کیا، وہ ناجائز تصرف کیا، انھیں ماں کی اجازت کے بغیر یا اُنھیں دھوکہ دے کر کوئی تصرف نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اور زمین فروخت کرکے حاصل شدہ پیسوں سے جو دوسری زمین خریدی، اُس میں ماں کا ڈالنا چاہئے تھا، اُس میں ماں کا نام نہ ڈال کر بھی بیٹوں نے ناجائز وغلط کام کیا۔ اب بیٹوں کو چاہیے کہ جلد از جلد اپنے غلط عمل کی تصحیح کریں۔ اور اگر وہ زمین صرف کاغذی طور پر ماں کی تھی، شرعاً اُن کی ملک نہیں تھی تواس صورت میں بھی زمین کی فروختگی سب وارثین کی اجازت سے ہونی چاہیے تھی اور حاصل شدہ پیسوں سے خرید کردہ زمین میں سب وارثین کا نام حسب حصص شرعیہ درج کرانا چاہیے تھا۔ اور ماں کے نام حج کا فارم بھرنے پر ابتدائی قسطوں میں جو پیسہ جمع کیا گیا تھا، وہ اگر ماں کی ملکیت تھا تو وہ ماں ہی کو واپس کرنا چاہیے تھا، بیٹوں کا وہ پیسہ اپنی ضروریات میں خرچ کرلینا جائز نہیں تھا اور اب جب وہ پیسہ خرچ کرلیا گیا ہے تو بیٹوں پر ماں کے لیے اُن پیسوں کا ضمان واجب ہے۔

    (۴): شوہر مرحوم کے نام جو زمین تھی، اگر وہ شرعاً مرحوم ہی کی ملک تھی تو سب وارثین کی رضامندی کے بغیر اُس میں بھی جو تصرف کیا گیا، وہ بھی ناجائز ہوا اور حاصل شدہ پیسوں سے جو دوسری زمین خریدی گئی، اس میں سب وارثین کا نام حسب حصص شرعیہ نہیں درج کرایا گیا، یہ بھی غلط وناجائز ہوا، بیٹوں پر ضروری ہے کہ وہ پہلی فرصت میں اپنے غلط عمل کی اصلاح کریں اور دوسروں کا مال ناحق طور پر لینے کی کوشش نہ کریں۔۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند