• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 58757

    عنوان: ہم تین بہنیں ، دو بھائی اور والدہ حیات ہیں، چار سال پہلے والد کا انتقال ہوگیا ہے ،ترکے میں آٹھ /دس دکانیں ، ایک زمین اور ود گھر ہیں، والدہ کے انتقال کے بعد دونوں بھائی جائداد کی دیکھ بھال کررہے ہیں، ایک دکان میں بڑے بھائی بزنس کررہے ہیں اور بقیہ دکانیں کرائے پر ہیں، بہن ہونے کے ناطے ہم بھائیوں کا بہت احترام کرتے ہیں، ہم والدہ کے بارے میں فکر مند ہیں، والد کے انتقال کے بعد والدہ مکمل طورپر بھائیوں کے اوپر منحصر ہیں۔

    سوال: ہم تین بہنیں ، دو بھائی اور والدہ حیات ہیں، چار سال پہلے والد کا انتقال ہوگیا ہے ،ترکے میں آٹھ /دس دکانیں ، ایک زمین اور ود گھر ہیں، والدہ کے انتقال کے بعد دونوں بھائی جائداد کی دیکھ بھال کررہے ہیں، ایک دکان میں بڑے بھائی بزنس کررہے ہیں اور بقیہ دکانیں کرائے پر ہیں، بہن ہونے کے ناطے ہم بھائیوں کا بہت احترام کرتے ہیں، ہم والدہ کے بارے میں فکر مند ہیں، والد کے انتقال کے بعد والدہ مکمل طورپر بھائیوں کے اوپر منحصر ہیں۔ والدہ کہہ رہی ہیں کہ میں اپنے شوہرکی آخری بات کو مانوں گی ، میں ہر بیٹی کو کچھ پیسے اور ایک دکان دوں گی ، شریعت کے مطابق حصے کے بارے میں کہتی ہیں کہ کون شریعت کے اعتبار سے حصہ دیتاہے ، میرے شوہر نے جو مجھے کہا ہے کہ میں صرف وہی کروں گی۔ہم بہنیں تذبذب میں ہیں کہ اگر ہم بھائیوں اور والدہ کی بات مانتے ہیں تو ہم اپنے شوہر اور بچوں کے لیے انصاف نہیں کررہے ہیں۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں کہ اس بارے میں اسلامی تعلیمات کیا کہتی ہیں؟جب کہ ہمارے شوہر پیسے چاہتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ تمہارے والد نے تم سب کے لیے جائداد چھوڑ کر گئے ہیں۔

    جواب نمبر: 58757

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 804-812/L=7/1436-U مذکورہ بالا صورت میں آپ کے والد نے دوکانیں زمین جائداد گھر اور نقدی کی شکل میں چھوڑے وہ سب آپ کے والد مرحوم کا ترکہ ہیں جن کی تقسیم مرحوم کے ورثا کے درمیان ان کے حصص کے اعتبار سے ہوگی، اگر آپ کے دادا دادی آپ کے والد مرحوم کی وفات سے پہلے انتقال کرچکے ہیں اور مذکورہ بالا افراد ہی مرحوم کے شرعی وارث ہیں تو آپ کے والد مرحوم کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوق مقدمہ علی المیراث ۸/ حصوں میں منقسم ہوکر ایک حصہ آپ کی والدہ کو دو دو حصے آپ کے دونوں بھائیوں میں سے ہرایک کو اور ایک حصہ تینوں بہنوں میں سے ہرایک کو ملے گا۔ مسئلے کی تخریج شرعی درج ذیل ہے: بیوی = ۱ لڑکا = ۲ لڑکا = ۲ لڑکی = ۱ لڑکی = ۱ لڑکی = ۱ واضح رہے کہ اگر ورثا میں سے کوئی خاص چیز لے کر اپنے تمام حصے سے دستبردار ہوجائے تو اس کی اجازت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند