• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 605212

    عنوان:

    ایك بیوی‏،والدہ‏، دو لڑكیوں اور دو بھائیوں كے درمیان وراثت كی تقسیم

    سوال:

    ، میری کوئی نرینہ اولاد نہیں ہے ۔میرے انتقال کے بعد میری وراثت دو بیٹیاں، اہلیہ، والدہ اور دو بھائیوں میں کیسے تقسیم ہوگی؟

    جواب نمبر: 605212

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1046-822/L=11/1442

     وراثت کی تقسیم تو مورث کی وفات کے بعد ہوتی ہے پہلے تقسیم کرنے میں یہ بھی احتمال ہے کہ کسی وارث کی وفات آپ سے پہلے ہوجائے اور وہ آپ کے ترکہ سے حصہ پانے سے محروم ہوجائے ،اگر آپ کی وفات کے وقت تمام ورثاء حیات رہتے ہیں تو ان ورثاء کے درمیان آپ کا ترکہ اس طور پر تقسیم ہوگا کہ ۶/حصے آپ کی اہلیہ کو، ۸/حصے آپ کی والدہ کو، ۱۶ /۱۶/ حصے دونوں لڑکیوں میں سے ہر ایک کو اور ایک ایک حصہ دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو ملے گا۔ واضح رہے کہ اگر آپ کے کسی بھی وارث کی وفات آپ کے انتقال سے پہلے ہوجاتی ہے تو مسئلہ بدل جائے گا ایسی صورت میں حیات ورثاء پر ضروری ہوگا کہ تمام ورثاء کی تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کرلیں۔

    مسئلے کی تخریج شرعی درج ذیل ہے :

     

    کل حصے = ۴۸

    -----------------

    بیوی = ۶

    والدہ= ۸

    لڑکی = ۱۶

    لڑکی = ۱۶

    بھائی = ۱

    بھائی = ۱


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند