• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 2804

    عنوان: بیٹی کے انتقا ل کے بعداس کے پیسے کے مالک پاب ہوں گے یابچے اور شوہر ہوں گے؟

    سوال:

    باپ زندہ ہیں۔ انہوں نے اپنے بچوں کے درمیان انصاف پسندی سے روپئے تقسیم کردیا، لیکن کچھ عرصہ بعدایکبیٹی کا انتقال ہوگیا ، وہ شادی شدہ تھی۔اب اس کے دوبچے ہیں ایک لڑکا اور ایک لڑکی۔ سوال یہ ہے کہ بیٹی کے انتقا ل کے بعداس پیسے کے مالک پاب ہوں گے یایہ پیسے اس کے بچے اور شوہر کے ہوں گے؟چونکہ میں نے ایک حدیث کا حصہ سناہے کہ تو اور تیرامال تیرے ابو کا ہے۔

    جواب نمبر: 2804

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 85/ ل= 85/ ل

     

    صورتِ مسئولہ میں بیٹی کے انتقال کے بعد وہ روپئے اس کے ورثہٴ شرعی کے درمیان تقسیم ہوں گے جس میں باپ بھی وارث ہوگا۔ اگر مرحومہ کے مذکورہ بالا ہی لوگ شرعی وارث ہیں تو تمام ترکہ کو مع ان روپیوں کے ۳۶/ حصوں میں تقسیم کرکے 9/ حصے شوہر کو 6/ حصے والد کو، 14/ حصے لڑکے کو، 7/ حصے لڑکی کو دیئے جائیں گے۔

     

    اور حدیث میں جو یہ آیا ہے کہ تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے تو اس کامطلب یہ ہے کہ والد کو اگر ضرورت ہو تووہ بقدر ضرورت روپیہ وغیرہ اپنے لڑکے کے مال سے لے سکتا ہے، بذل المجہود میں ہے: باب الرجل یأکل من مال ولدہ أي إذا احتاج إلیہ وفي ہامشہ یجوز عند أحمد مطلقًا․․․ وخالفہ الأئمة الثلثة وقالوا لا یجوز إلا أن یحتاج فیأخذ بقدر حاجتہ (بذ ل المجہود، ج۴ ص۲۹۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند