متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 8417
کیا ایک استاد ایسی تعلیم پڑھا سکتا ہے جس میں سود، انشورنس اوراس کے متعلق تعلیم ہو؟ کیا ایسی استاد کی نوکری کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ اورکیا آدیٹر کے پاس نوکری کرسکتے ہیں یا نہیں، کیوں کہ ان کے یہاں سود کا حساب و کتاب کرنا پڑتا ہے اور جھوٹ بھی لکھنا پڑتا ہے؟ برائے مہربانی جواب دیں۔
کیا ایک استاد ایسی تعلیم پڑھا سکتا ہے جس میں سود، انشورنس اوراس کے متعلق تعلیم ہو؟ کیا ایسی استاد کی نوکری کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ اورکیا آدیٹر کے پاس نوکری کرسکتے ہیں یا نہیں، کیوں کہ ان کے یہاں سود کا حساب و کتاب کرنا پڑتا ہے اور جھوٹ بھی لکھنا پڑتا ہے؟ برائے مہربانی جواب دیں۔
جواب نمبر: 8417
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1936=1802/د
(الف) فرضی طور پر سود یاانشورنس کے نام سے حساب کرنے کی مشق کی جارہی ہے، اس کی گنجائش ہے۔ (ب) جائز ہے، (ج) واقعی سودی لین دین کا حساب لکھنا ہوتا ہے، تو اسے حساب کا لکھنا اور جھوٹ بولنا دونوں ناجائز ہے پس نوکری جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند