متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 15118
میں نے کچھ عرصہ پہلے کچھ خریدا اللہ کی
راہ میں مسجد کے لیے جب میں وہ چیز لینے گیا تو میرے پاس پیسے کم پڑگئے او رمیرے
پاس باقی جو پیسے تھے وہ حلال نہیں تھے۔ نہ چاہتے ہوئے بھی مجھے اس میں سے اس چیز
کے لیے غلط پیسے خرچ کرنے پڑے۔ اب مجھے کیا کرنا ہوگا کہ وہ چیز پاک ہوجائے؟ میں
نے اس چیز میں 160روپیہ غلط والے خرچ کئے تھے اور صحیح والے پانچ سو خرچ کئے۔ کیا
مجھے یہ ایک سو ساٹھ روپیہ دوبارہ دینے ہوں گے صحیح طریقہ سے یا او رکچھ کرنا
ہوگا؟مجھے اس کا حل بتائیں میں بہت پریشان ہوں، مجھے ایسے میں کیا کرنا چاہیے؟
میں نے کچھ عرصہ پہلے کچھ خریدا اللہ کی
راہ میں مسجد کے لیے جب میں وہ چیز لینے گیا تو میرے پاس پیسے کم پڑگئے او رمیرے
پاس باقی جو پیسے تھے وہ حلال نہیں تھے۔ نہ چاہتے ہوئے بھی مجھے اس میں سے اس چیز
کے لیے غلط پیسے خرچ کرنے پڑے۔ اب مجھے کیا کرنا ہوگا کہ وہ چیز پاک ہوجائے؟ میں
نے اس چیز میں 160روپیہ غلط والے خرچ کئے تھے اور صحیح والے پانچ سو خرچ کئے۔ کیا
مجھے یہ ایک سو ساٹھ روپیہ دوبارہ دینے ہوں گے صحیح طریقہ سے یا او رکچھ کرنا
ہوگا؟مجھے اس کا حل بتائیں میں بہت پریشان ہوں، مجھے ایسے میں کیا کرنا چاہیے؟
جواب نمبر: 15118
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1287=1287/م
غلط پیسے سے مراد اگر یہ ہے کہ چوری یا رشوت کے پیسے تھے تو 160 روپئے اپنی کمائی سے اصل مالک کو لوٹادیجیے، اور اگر مالک یا اس کے ورثہ میں سے کسی کا کچھ بھی حال پتہ معلوم نہ ہو یا وہ 160روپئے سودی تھے تو دفع وبال کی نیت سے بلانیت ثواب 160 روپئے اپنی حلال رقم سے فقراء پر صدقہ کردیجیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند