• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 62772

    عنوان: اگر کوئی شخص گھر کے اندرونی آرائش کے کام کا ٹھیکہ لیتا ہے تو کبھی گھر کے مالک کی طرف سے ٹیلی ویژ ن کی الماری وغیرہ بنانے کا بھی مطالبہ کیا جاتا ہے ۔ اور اگر کبھی مالک مکان غیر مسلم ہو تو بت رکھنے کے لئے الماری بنانے کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے

    سوال: اگر کوئی شخص گھر کے اندرونی آرائش کے کام کا ٹھیکہ لیتا ہے تو کبھی گھر کے مالک کی طرف سے ٹیلی ویژ ن کی الماری وغیرہ بنانے کا بھی مطالبہ کیا جاتا ہے ۔ اور اگر کبھی مالک مکان غیر مسلم ہو تو بت رکھنے کے لئے الماری بنانے کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے تو کیا وہ شخص ایسے کا م کا ٹھیکہ لے سکتا ہے ؟ اور اگر اس شخص نے یہ نیت کیا ہو کہ میں ایسے کام سے مثلا ٹیلی ویژن اور بت کی الماری بنانے سے جو منافع ہوگا وہ بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کر دونگا تو کیا ایسا کام کا ٹھیکہ لینا جائز ہے ؟ اور اگر وہ ٹھیکہ دار پورا کام خود کرے اور ایسے کام مثلا ٹیلی ویژن اور بت کی الماری کا ٹھیکہ کسی اور کودیدے اور اس سے وہ اصل ٹھیکہ دار جس نے مندرجہ بالا مثالوں میں مذکور کام دوسرے ٹھیکہ دار کو دئے ہیں کچھ بھی منافع نہ لے تو اس صورت میں کیا مسئلہ ہے ؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 62772

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 184-192/L=3/1437-U شخص مذکور ایسے کاموں کا ٹھیکہ لے سکتا ہے اور ایسی الماریاں بناسکتا ہے اور اس پر ملنے والی اجرت کو خود استعمال میں لاسکتا ہے؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ ایسی الماریوں کے بنانے سے گریز کرے، نیز اگر منافع کی رقم کو صدقہ کردے یا دوسرے کسی غیر مسلم کو ایسی چیزوں کا ٹھیکہ بغیر نفع لیے دیدے تو یہ بہتر اور تقویٰ کی بات ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند