• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 63134

    عنوان: مجھے یہ بتائیں کہ خون /عضو دان کرنا جائز ہے یا ناجائز ہے؟ اور اگر جائز /ناجائز ہے تو کس حد تک؟اور اس طرح کے کسی مسائل کے بارے میں کوئی کتاب لکھی گئی ہے تو اس کتاب کا نام بھی بتائیں جس سے تفصیلات میں جانے کا موقع ملے ۔

    سوال: مجھے یہ بتائیں کہ خون /عضو دان کرنا جائز ہے یا ناجائز ہے؟ اور اگر جائز /ناجائز ہے تو کس حد تک؟اور اس طرح کے کسی مسائل کے بارے میں کوئی کتاب لکھی گئی ہے تو اس کتاب کا نام بھی بتائیں جس سے تفصیلات میں جانے کا موقع ملے ۔

    جواب نمبر: 63134

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 287-273/N=3/1437-U (۱، ۲) انسان اپنے اعضا واجزا کا مالک نہیں ہے، وہ اپنے اعضا واجزا میں کسی طرح کا کوئی مالکانہ تصرف نہیں کرسکتا، نہ کسی کو ہبہ کرسکتا ہے اور نہ ہی فروخت کرسکتا ہے اور نہ ہی ان کی وصیت جائز ہے، البتہ اگر کسی مریض کو خون کی ضرورت پڑجائے تو بلا عوض خون دینے کی گنجائش ہے، اور خرید وفروخت خون کی بھی جائز نہیں، ہاں اگر لینے والا مجبور ہو اور خریدے بغیر خون حاصل کرنے کی کوئی صورت نہ ہو تو مجبوری میں اس کے لیے پیسے دے کر لینے کی اجازت ہوگی۔ اور انسانی خون کا حکم اعضائے انسانی سے مختلف اس وجہ سے ہے کہ خون کی نظیر عورت کا دودھ ہے کہ وہ دو سال سے کم بچہ کے لیے غذا بنایا گیا۔ نیز خون اور اعضائے انسانی میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ خون نکلنے کے بعد جسم میں اس کا مثل تیار ہوجاتا ہے، جب کہ کوئی عضو نکل جانے کے بعد اس کا مثل تیار نہیں ہوتا، نیز خون دینے کے بعد مثلہ کی صورت نہیں ہوتی، جب کہ اعضائے انسانی نکال دینے میں ظاہر جسم یا اندرون جسم میں مثلہ کی صورت ہوجاتی ہے؛ اس لیے مذہب اسلام میں ضرورت پر خون دینے کی اجازت ہے اور اعضائے انسانی ہبہ کرنے یا وصیت وغیرہ کرنے کی شرعاً کسی صورت میں ہرگز اجازت نہیں ہے، دلائل اور تفصیلی بحث کے لیے رسالہ: اعضائے انسانی کی پیوند کاری، موٴلفہ: حضرت مولانا محمد شفیع صاحب نور اللہ مرقدہ (جواہر الفقہ جدید جلد ہفتم، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) اور ”انسانی اعضا کا احترام اور طب جدید“ ، موٴلفہ: مولانا مفتی عبد السلام صاحب چاٹگامی مد ظلہ کا مطالعہ فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند